مدارس کا سروے اور ذمےداران
شیخ رکن الدین ندوی نظامی
آج کل یوپی میں مدارس کا سروے چل رہاہے، اور آسام میں کچھ مدارس کو ڈھا دیا گیا ہے۔۔۔
سروے کس لئے کیا جارہاہے؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔۔۔
ہوسکتا ہے
نیتیں خراب ہوں۔
اس سروے کے بہانے مدارس اسلامیہ پر شکنجہ کسنا۔
یا جدید عصری علوم کو شریکِ نصاب کروانا مقصود ہو۔
مدارس کو ملنے والی مالی امداد کی جانچ ہو۔
دہشتگردی کے الزامات کی تحقیقات کرنا ہو۔۔۔
چاہے جس مقصد کے تحت بھی سروے کروایا جا رہا ہو۔۔۔۔
ذمےداران مدارس حوصلے کے ساتھ اس سروے سامنا کریں۔۔
ہر شر میں کوئی نہ کوئی خیر پنہاں ہوتا ہے۔۔۔
عسی ان تکرھوا شیئا وھو خیر لکم۔۔۔
سروے کے تمام سوالات کا صحیح جواب دیں۔۔
کلکٹر یا جو بھی سرکاری عہدیدار سروے کے لئے آئے تو خوش اخلاقی کے ساتھ اس کا استقبال کریں۔۔
پورے اسلامی اداب کے ساتھ اس کی ضیافت کریں۔۔
اپنا سارا نظام بےلاگ و لپیٹ بتلادیں۔۔
بچوں کی پوری تفصیلات سے واقف کروائیں۔۔
آمدنی و اخراجات کی تفصیلات فراہم کریں۔۔۔
اور باتوں باتوں میں وقفے وقفے سے توحید، رسالت اور آخرت سے متعلق اسلامی تعلیمات کو مؤثر، عصری اسلوب میں پیش کریں۔۔۔
اسلامی نظام زندگی کی تشریح کریں۔۔
کسی بھی سوال سے پہلو تہی نہ کریں۔۔۔
جہاں عالمیت کی تعلیم ہوتی ہو وہاں بالخصوص مشکوۃ المصابیح کے ابواب اور اس کی ترتیب سمجھائیں۔۔
وضو، غسل، نماز روزہ، زکوۃ، حج، بیوع، نکاح، طلاق، وراثت، آداب، اور اخلاق کی وضاحت کریں۔۔
دو باتوں پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے:
💐سہولیات
💐بچوں کا مستقبل
سہولیات کے سلسلے میں بےلاگ بتلایا جائے کہ مدرسہ ملت کے تعاون اور خصوصی امداد کے ذریعہ چلتا ہے۔
اسی حساب سے ہمارے پاس انفراسٹرکچر ہوتا ہے، بالعموم چٹائی پر بیٹھتے ہیں،
فرش پر ہی دستر لگایا جاتا ہے۔۔
دیگر تمام سہولیات بھی اسی حد تک ہوتی ہیں، جس میں کوئی عار نہیں ۔۔۔
ملک کی چالیس فیصدی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزاررہی ہے۔۔۔
فی کس یومیہ آمدنی بیس تیس روپیہ سے زاید نہیں ہے۔۔
ستر، اسی کروڑ لوگ سبسیڈی چاول اور گیہوں حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔۔
💐بچوں کے مستقبل کو لے کر بڑی فکر جتلائی جارہی ہے۔۔
اس سلسلے میں بھی بہتر انداز میں بات رکھی جائے۔۔۔
👈کوئی عالم دین بھلے ہی کم تنخواہ میں کام کرتا ہو مگر بےروزگار نہیں ہے۔
👈کم آمدنی پر قناعت پسند اور شکر گزار ہوتا ہے۔۔
👈کسی بھی کام میں محنت کو عار نہیں سمجھتا۔۔
👈کرپشن اور قومی آمدنی کے سرقہ میں مبتلا نہیں ہے۔
👈جرائم پیشہ یا عادی مجرم نہیں ہیں۔۔
جبکہ اس کے بالمقابل عصری تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بےروزگاری بہت زیادہ ہے۔۔
وہ کوئی اور کام نہیں کرسکتے۔۔
خودکشیوں کی کثرت ہے۔
جرائم: نشہ، چوری، زنا، لوٹ، کرپشن کا ارتکاب بہت زیادہ ہے۔۔
9000 ریلوے ملازمتوں کے لئے ڈیڑھ کروڑ گریجویٹ بےروزگار نوجوانوں کا درخواست دینا۔۔۔
8 عدالتی پیون ملازمت کے لئے پچیس ہزار گریجویٹ نوجوانوں کی درخواست دینا۔۔۔
بے روزگار انجینئروں کا آٹو چلانے یا پکوڑے تلنے پر مجبور ہونا۔۔
یہ سب امور بتلاتے ہیں کہ عصری تعلیم یافتہ نوجوان کتنے بےروزگار ہیں، اور ملک و قوم پر کتنا بوجھ بنتے جارہے ہیں؟؛
ہاں ایک معاملہ ہے۔۔۔۔
جو کھل کر سامنے آئے گا۔۔۔
کہ بعض وہ مدارس جو مالیات میں غبن یا خیانت کے مرتکب ہیں، خود کے لئے تو تمام قسم کی سہولیات فراہم کرلیتے ہیں اور عملہ اور طلباء لے ساتھ عدل نہیں کرتے وہ ضرور پکڑ میں آئیں گے۔۔
مطالبہ:
فارغین دینی مدارس کے ساتھ اگر واقعتاً مرکزی و ریاستی حکومتیں بھلائی چاہتی ہوں اور قومی دھارے میں شامل کرنا چاہتی ہوں تو بہت سے میدان ایسے ہیں جہاں فارغین دینی مدارس دوسروں کے مقابلے میں امانت و دیانت داری کے ساتھ بہتر طور پر اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں۔۔۔
مثلاً:
👈پولس: سول، ٹرافک، ایکسائز، سی آر پی ایف وغیرہ
👈فوج: بی ایس ایف، نیوی، وغیرہ
👈ریونیو ڈپارٹمنٹ
👈زراعت و آبپاشی
👈الیکٹری سٹی
👈روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ
👈ریلوے پروٹیکشن فورس اور دیگر ریلوے امور۔۔
تھوڑی سی تربیت و توجہ سے آئی اے ایس، آئی پی ایس، آئی ایف ایس میں بہترین کارکردگی کے جوہر دکھا سکتے ہیں۔۔
یہ اور ان جیسے میدانوں میں مدارس کی سند کو تسلیم کرنے کا پرزور مطالبہ کریں۔۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو
7/9/2022