
ملک میں مذہب و ذات کے نام پر ہو رہے تشدد کے واقعات تشویشناک: حافظ عبد القدوس
ملک میں مذہب و ذات کے نام پر ہو رہے تشدد کے واقعات تشویشناک: حافظ عبد القدوس ہادی
کانپور(سیف الاسلام) قاضی شہر حافظ و قاری عبد القدوس ہادی کارگزار جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء اتر پردیش نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے گزشتہ دنوں ملک میں ہونے والے فرقہ وارانہ و نسلی تشدد کے واقعات پر تشویش اور اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں ذات و مذہب کی بنیاد پرہو رہے تشدد کا جو شرمناک واقعہ رونما ہوا وہ انسانیت و جمہوریت کے دامن پر ایک بد نما داغ ہے۔اسی طرح جئے پور ممبئی سپر فاسٹ ٹرین میں آر پی ایف سپاہی کے ذریعہ اپنے سینئر سپاہی کے ساتھ ساتھ تین الگ الگ ڈبوں میں داخل ہوکر تین مسلمانوں کا گولی مار کر بہیمانہ قتل اور ہریانہ کے نوح میں تشدد اور آتشزنی میں مسلمانوں کے املاک کے ساتھ ساتھ مسجد پر حملہ اور۲۲/ سالہ نائب امام کا گولی مار کر قتل، یہاں ہر بسنے والے لوگوں کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ نفرت کا یہ ماحول ہمارے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے تانے بانے کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ یہ ملک جو ہمیشہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا گہوارا رہا ہے کچھ فرقہ پرست طاقتیں اس ملک کی فضاؤں میں زہر گھولنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ ہم ان واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گزارش کرتے ہیں کہ فرقہ پرست طاقتوں کی ناپاک کوششوں کو ناکام کریں، ملک کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو خراب نہ ہونے دیں، ملکی پیمانے کے ساتھ ساتھ ایسی طاقتیں ہمارے شہر میں بھی وقتاً فوقتاً ماحول خراب کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں، ہمیں ان طاقتوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ فاشسٹ طاقتیں کسی نہ کسی بہانے ہمیں اکساکر اشتعال پیدا کر کے ماحول خراب کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی کسی سازش کا شکار نہ ہوکر امن و محبت کے پیغام کو عام کرتے ہوئے نفرت کا مقابلہ پیار و محبت سے کرنا ہوگا۔ یا د رکھئے یہ چند لوگ ہیں جو اپنے ذاتی مفاد کی خاطر ایسا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں جبکہ اس ملک کی اکثریت آج بھی ملک میں پیار و محبت، ہم آہنگی اور امن و امان پر یقین رکھتی ہے۔ ہمیں ایسے لوگوں کو ساتھ لے کر ملک میں خصوصاً اپنے شہر میں اتحاد و اخوت کی مثال قائم کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی پولیس اور انتظامیہ سے بھی ہم یہ امید کرتے ہیں کہ ایسے فرقہ پرست و شر پسند تنظیموں و افراد کی سرگرمی پر سخت نظر رکھے کہ وہ کوئی نئے فتنہ انگیزی کے کام کا آغاز نہ کر سکیں۔ اگر اپنے شہر میں کہیں خدا نخواستہ کوئی واقعہ پیش آئے تو قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے کر فوراً پولیس انتظامیہ اور اپنے شہر ی اور علاقائی مذہبی قائدین سے بھی رابطہ کریں۔