
خالق کائینات کی آزمائش کے بھی انیک نمونے
خالق کائینات کی آزمائش کے بھی انیکنمونے
۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707
نابینا حفاظ جامعہ عبداللہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کی الجبیل بھٹکل احباب سے ایک ملاقات
ہمارے درمیان بینائی سے محروم انسان مجبور کم، ہم آنکھ والے انسانوں کے جذبہ مدد و نصرت اور تشکر خداوندی کے اسباب کے طور ہوتے ہیں
خالق کائینات اگر چاہتے تو ماں کے پیٹ سے ایک بھی نابینا پیدا نہ کرتے لیکن مشیت ایزدی ہم آنکھ والوں کے درمیان عموما ہزار میں ایک،ایسے پیدائشی اندھےپیدا کرتے ہی رہتے ہیں تاکہ ہزار آنکھ والوں کے درمیان ایک آدھ بینائی سے محروم ان بے کس و مجبور کو دیکھ، ہمیں عطا قوت دیدگی کا اپنے خالق کا کما حقہ حق تشکر بھی ہم ادا کرتے ہوئے، ہم آنکھ والے ان بینائی سےمحروم انسانوں کی مناسب قدر و مدد بھی کرلیتے ہیں کہ نہیں؟ دراصل ہمارے درمیان بینائی سے محروم یہ انسان مجبور کم، ہماری آزمائش کے اسباب زیادہ ہوتےہیں
شہر پونا کے جامعہ عبداللہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کا شہر حیدرآباد کا ایک طالب علم نعمان آل انڈیا نابینا حافظ و حامل قرآن بچوں کے درمیان، قرآن مقابلہ میں اول انعام ایک لاکھ روپیہ اور عمرہ ٹکٹ کا مستحق قرار پاتا ہے تو اس جامعہ کے سرپرست استاد مفتی رئیس آحمد صاحب مدظلہ ایک اور نئے حافظ حامل قرآن بچے کو ساتھ لئے، خود عمرہ پر آتے ہیں اور جدہ میں زمانے سے مقیم بھٹکلی تاجر المحترم فضل الرحمن منیری صاحب جو اس جامعہ کے سرپرست بھی ہیں۔ بعد عمرہ انہیں ریاض دمام الجبیل الخبر مصروف معاش بھٹکلی احباب سے ملاقات کے لئے،انہیں اپنے ساتھ مملکت کے مختلف علاقوں کے دورے پر لے آتے ہیں۔
آج 12 مارچ 2023 شب الجبیل کوک زون ہوٹل کے شاندار ہال میں بھارت کے مختلف صوبوں کے ہم تارکین وطن مصروف معاش الجبیل منعقد نشست طعام کوک زون ہوٹل ، کم تعداد سامعین باوجود انتہائی مفیداور کامیاب رہی اس نقطہ نظر سےکہ پیدائشی آنکھوں کے اندھے بچے کیسے تعلیم حاصل کرتے ہیں یہ کبھی دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا تھا جو آج لائیو ہر چیز، درجہ بدرجہ کرکے بتانے اور دکھائے (ڈیمونسٹریش) سے کھل کر سامنے آئی۔ اس بات کا بھی پہلی دفعہ ادراک ہوا کہ نعمت دیدگی سے محروم انسان ،انگلیوں کے پوروں پر خالق کائینات کی عطا کردہ خصوصی حساسیت سے،علم و فن کی آگہی کیسےحاصل کیا کرتے ہیں، جس سے ہم جیسے بصری قوت رکھنے والے انسانوں کو محروم رکھا گیا ہے۔ یہ نابینا حضرات اپنی انگلی کے پوروں کو چھو کر، کسی بھی چیز کے بارے میں نہ صرف ادراک پالیتے ہیں بلکہ جس کسی سے ہاتھ ملاکر علیک سلیک کرتے ہوئے سامنے والے کے صوتی زیر و بم کو، اپنے ذہن میں محفوظ رکھتے ہیں وہ سالوں بعد دوبارہ ہاتھ ملا، علیک سلیک بعد،اس کی پہچان کو پالیتے ہیں
بصری گویائی اور سمعی قوت فقدان والے،ایسی اولاد کو ہم جیسے عام انسانون کی طرح معاشرے کا ایک ذمہ دار خود کفیل فرد بنانے کے لئے، مسیحی و سناتن دھرمی مذہب والوں نے، خصوصا ترقی پذیر دنیا کے مختلف ملکوں نے، حکومتی سطح پر ایسے اسکول بنائے ہیں جہان پر تعلیم حاصل کرتے ہوئے، یہ نابینا گونگے بہرے معذور بچے، معاشرے پر بوجھ بننے کے بجائے خود کفیل بن جاتے ہیں لیکن معلم یعنی استاد بلائے گئے نبی آخرالزمانﷺ کے ہم مومن و مسلم امتی، ایسے معذوروں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ پیراستہ کرنے کی فکر سے ماورا،انہیں معاشرے پر بوجھ کی حیثیت بھیک مانگ کر یا کسی پر بوجھ بن کر جینے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں۔ اس کا ثبوت اس نقطہ نظر سے کہ تیس کروڑ مسلم آبادی والے پورے بھارت میں تمل ناڈ چنئے،گجرات احمد آباد اور مہاراشٹرا پونا صرف 3 جگہوں پر تین اسلامی تعلیمی جامعات و اسکول ہیں جن میں اجمالی طور 400 بچے زیر تعلیم و تدریب پاتے پائے جاتے ہیں۔ جو 30کروڑ مسلم آبادی کے اعشاریہ زیرو ایک فیصد کے حساب سے 3 لاکھ اندھوں کے لئے تقریبا نا کے برابر ہیں۔ایسے مسلم مدارس و تربیت گاہ کے فقدان کے باعث بینائی سے محروم مسلم غریب بچوں کی اکثریت یا تو بھیک مانگ گزارہ کرلیتی ہے یا ھندو آشرم اور مسیحی اداروں کے تحویل میں دئیے جانے کے بعد، یا تو آگے چل کر مرتد بن جاتے ہیں یا ہم مسلمانوں کی،ان کے تئیں بے توجہی کے مقابلہ،اغیار کے ان پر صلہ رحمی کی وجہ سے وہ اسلام بیزار، اسلام دشمن نظرئیے کے ساتھ، مرتد بن اسلام سے خارج ہونے کے بجائے، اسلام دین میں رہتے ہوئے، مذہب اسلام کے لئے نقصان دہ بن جاتے ہیں۔ ھندو آشرم مسیحی چرچوں میں زیر تعلیم گیتا و بائبل تعلیم حاصل کئے اکثر بچوں کو، بڑی مشکل سے انکے والدین سے مکرر ملاقاتیں کرتے ہوئے،!نہیں اپنی تحویل میں لئے، انہیں حافظ و حامل قرآن، عالم بنارہے ہیں۔ جامعہ عبداللہ ابن مکتوم رضی اللہ کے ذمہ دار ایسے تیس چالیس بچوں کو اپنی تحویل میں لئے،انہیں حافظ قرآن و عالم دین بنارہے ہیں
ایسے میں ان معذور بچوں کو جب ہم اپنی زکاة بھی دے سکتے ہیں تو ہمیں چاہئیے کہ نہ صرف ہم اپنی زکاة و صدقات عطیات سے ایسے اداروں کی کماحقہ مدد و نصرت کریں بلکہ بھارت کی مختلف ریاستوں، خصوصا یوپی، بہار، مدھیہ پردیس،کرناٹک، آندھرا پردیش کے مسلم اکثریتی علاقوں کے مسلمان، اپنے اپنے علاقوں میں، رٹا مار حافظوں کی کھیپ جہاں تیار کرتے ہی ہیں، وہیں پر اندھے بہرے گونگے اور خصوصا عقل و فہم فقدان والے مینٹللی ریٹارڈید مسلم بچوں بچیوں کو، معاشرے میں حق خودارادیت کے ساتھ خود کفیل بنتے جینے کے ادراک سکھانے والی ایسی تعلیم گاہیں مدارس و جامعات بنانے کی فکریں کریں تاکہ معذوروں کی امداد کے بہانے انہئں اپنے دین اسلام بیگانہ کرتی سازشوں سے مسلم امہ کو آمان دلائی جاسکے۔
یہاں ان خدمات کا تذکرہ نہ کرنا، نا انصافی ہوگی جو اس ادارے کے سرپرست المحترم فضل الرحمن منیری صاحب بھٹکلی تاجر جدہ، بھارت بھر کے اپنے علماء کرام تعلقات ریسورسز کے پیش نظر، بھارت کے غریب و پس ماندہ مسلم علاقوں میں، خصوصا بہار و جھاڑ کنڈ و یوپی کے بعض اضلاع کے مختلف دینی مدارس کی مناسب کفالت کررہے ہیں بلکہ مساجد مدارس میں غیر مسلموں تک رسائی و توزیع آب کی شرط پر کئی سو بور ویل مع پانی خزان ٹینک کے ساتھ تعمیر کر دے چکے ہیں۔ اس سے ان علاقوں کے غیر مسلموں سے اچھے تعلقات استوار کرنے میں بڑی مدد ملی ہے۔ ابھی حال ہیں یوپی بلڈؤذر بابا کے عتاب کی شکار جتنی بھی مسلم بستیاں زمین بوس ہوئی ہیں وہاں پر بے گھر یوپی کی ٹھٹرتی سردیوں میں،کھلے آسمان بے آسرا، بے سہارا مرنے چھوڑدئیے گئے ہزاروں مسلمانوں تک، جہاں بہت سارے مسلم این جی اوز مدد و نصرت کے لئے پہنچے ہیں، وہیں پر جدہ مصروف معاش رہتے اس اللہ کے بندے نے، اپنے مختلف علاقوں کے مدارس مساجد علماء کرام کے تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے، اپنی مخیر احباب سے ٹیلیفونک چندہ اصولی وعدوں پر، بارہ لاکھ روپئیے کی ٹھنڈ سے بچاتی رضائیاں اور دوائیاں کھانے کے پیکیٹ ابتدائی دنوں میں ہی ان بلڈؤذر بابا کے عتاب شدہ مفلوک الحال ضرورت مندوں تک پہنچا چکے ہیں۔ ان کی اخلاص پروری انہیں سائبر میڈیا تشہیر سے ایک حد تک ماورا رکھے، اپنے حلقہ احباب تک کو مطلع کر خاموش بیٹھ جانے پر مجبور کئے ہوئے ہے۔
مذہب تفکرات سے پرے ہر انسان موت کی حقیقت سے واشگاف رہتے اپنے بعد الموت ابدی زندگی کے لئے یا مشرکین ھند کے بعد الموت دوسری زندگانی پنرجنم ہی کےلئے انسانیت کی خدمت کرتے پائے جاتے ہیں۔ ہمیں سے اکثریت کو ان مفلوک الحال صحیح مستحقین تک رسائی عموما نہیں ہوتی اسلئے انکی دی ہوئی امداد عموما درمیانی بچولئیے نما خود غرضوں کے ھتے چڑھ ضائع ہوجاتی ہے ایسے پس منظر میں اپنے طور تحقیق کرلینے کے بعد ہی فضل منیری جیسے رضاکار خدمتگاروں کے توسط سے مستحقین تک پہنچا جاسکتا ہے۔وما علینا الا البلاغ
مندرجہ ذیل نمبر پر براہ راست یا بذریعہ واٹس آپ رابطہ قائم کرتے ہوئے آپسی آخرت سنوار سکتے ہیں
فضل الرحمن منیری بھٹکلی
00966504312436 00919900290606
مفتی رئیس احمد پونا
00966546978942
0091 81492 67567