تازہ ترین خبریںبہار

ڈاکٹر آف فلاسفی ڈگری کے لئے محمد حسان کا مناقشہ

دربھنگہ (پریس ریلیز) شعبۂ اردو للت نارائن متھلا یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر محمد حسان کا ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگری تفویض کے لیے مناقشہ ہوا. موصوف کے تحقیقی مقالے کا عنوان "عصری تنقید اور پروفیسر مشتاق احمد کی تنقید نگاری” تھا ۔ انھوں نے یہ مقالہ سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر محمد آفتاب اشرف کی نگرانی میں مکمل کیا. پروفیسر مشتاق احمد کی شخصیت اردو ادب کے حوالے سے شمالی بہار میں بہت اہم ہے وہ بیک وقت افسانہ نگار ، شاعر، محقق، ناقد اور مشہور کالم نگار ہیں ان کی تقریباً دو درجن سے زائد ادبی تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں ان کے کالم ہفتہ واری اور منتھلی ملک اور بیرون ملک کے مختلف اخباروں میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔ ان کے ادبی مضامین مختلف رسالوں میں تسلسل کے ساتھ پڑھنے کو ملتے ہیں۔ انہیں انتظامی امور پر بھی خاصی دسترس حاصل ہے۔

اس مناقشہ کے موقع پر اکسٹرنل اکسپرٹ جموں یونیورسٹی سے بحیثیت ممتحن تشریف لانے والے پروفیسر محمد ریاض احمد نے مقالہ نگار محمد حسان سے عنوان سے متعلق مختلف سوالات کئے۔ جس کا تشفی بخش جواب ملنے پر انھوں موصوف کو پی ایچ ڈی ڈگری کا حقدار قرار دیا۔ اور اپنا تأثر پیش کرتے ہوئے یہ کہا کہ مقالہ جانفشانی کے ساتھ اچھے انداز میں لکھا گیا ہے۔ وہیں اس موقع پر مقالے کے نگراں پروفیسر محمد آفتاب اشرف نے کہا کہ پروفیسر مشتاق احمد ملک کے اہم نقادوں میں شمار ہوتے ہیں. مقالہ نگار نے اس اہم عنوان پر اچھی محنت کی ہے ۔ میں ان سے خوش آئند مستقبل کی امید رکھتا ہوں ۔ جب کہ صدر شعبہ اردو ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر غلام سرور نے مبارکبادی دیتے ہوئے کہا کہ مقالہ کافی عمدہ ہے اور موضوع کا احاطہ اچھے انداز میں کیا گیا ہے. میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ قلمی سفر جاری رکھیں. اس کے علاوہ موقع پر موجود ڈین آف سوشل سائنس پروفیسر پی سی مشرا نے بھی انہیں مبارکباد پیش کیا ۔ وہیں سابق رجسٹرار ایل این متھلا یونیورسٹی اور موجودہ پرنسپل سی ایم کالج دربھنگہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے مبارکباد دیتے ہوئے محمد حسان سے یہ نصیحتیں کیں کہ اب آپ کی ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے اس لئے اپنے ادبی سفر کو دوام دیجئے گا اور لکھنے پڑھنے کے عمل کو جاری رکھیے گا آپ سے ہم تمام لوگوں کو اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔ وہیں مبارکباد دینے والوں میں ڈاکٹر سحر افروز جی ڈی کالج بیگوسرائے، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مطیع الرحمن، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ناصرین ثریا، ڈاکٹر عمرفاروق قاسمی، ڈاکٹر محمد رضوان، ریسرچ اسکالر عائشہ طلعت ، محمد معروف، محمد ریاض الدین، نورعین بیگم، امین حمزہ، محمد عبداللہ، محمد ضیاء الدین نظرا ، وغیرہ شامل تھے. ان کے علاوہ بذریعہ کال ڈاکٹر عبد الرافع اسسٹنٹ پروفیسر ملت کالج دربھنگہ ، ڈاکٹر محمد ارشد حسین ، ڈاکٹر وصیہ عرفانہ سمستی پور اور ابوالحسن پرسونی وغیرہ نے بھی ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
محمد حسان کا ابتدائی دور سے ذہین طالب علموں میں شمار ہوتا رہا ہے۔ انہوں نے اردو اور دینیات کی بنیادی تعلیم ناظرہ قرآن وغیرہ اپنی والدہ سے ہی حاصل کی۔ اس کے بعد حفظ کے لئے صوبہ بہار کے مشہور دینی ادارہ مدرسہ اشرف العلوم کنہواں سے 2004 میں تکمیل حفظ قرآن کریم کیا. تکمیل حفظ قرآن مجید کے بعد 2005 میں ملک کی مشہور دینی درس گاہ دارالعلوم احمدیہ سلفیہ میں عربی کی تعلیم کے لئے داخلہ لیا جہاں سے 2013 میں امتیازی نمبرات سے عالمیت کی سند حاصل کی. بعد ازاں بہار مدرسہ بورڈ کی عالمیت کی سند پر ایل این ایم یو دربھنگہ پی جی ڈپارٹمنٹ میں داخلہ لیا اور یہاں سے امتیازی نمبرات سے ایم اے کرنے بعد 2019 PAT کے ذریعے پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا۔ جو آج بحسن و خوبی مرحلہ اختتام تک پہنچا. محمد حسان اردو ادب کے نئے نو نہالوں میں فعال نظر آتے ہیں یہ حسان جاذب کے نام سے شاعری بھی کرتے ہیں ان کی غزلیں ، نظمیں اور مضامین ملک کے مؤقر اخباروں کی زینت بنتی رہتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button