
ظلم پر خاموشی ظالم کی حمایت !
احساس نایاب شیموگہ
جدھر دیکھو صبر حکمت مصلحت کی باتیں ہورہی ہیں, تسبیح درود ذکر اور سجدوں سے اوپر کوئی اُٹھنے کو تیار ہی نہیں ہے, مانو اسلام میں جہاد کا تصور ہی نہ ہو, فقط دعاؤں اور تسبیح کے دانوں سے ہی اگر دنیا جیتی جاتی, فقط دعاؤں سے ہی انصاف قائم ہوجاتا تو اسلام میں 101 جنگیں کیا یوں ہی کھیل کھیل میں لڑی گئی تھیں؟؟؟
جنگی ماحول میں مجاہدین اسلام کی شہادتیں, اُن کی بےلوث قربانیاں کیا سب بیکار تھیں ؟؟؟
آخر اجتماعی جلسوں, خطبات و بیانات میں ایک دوسرے کو کافر , ملحد کہنے کے بجائے نوجوانوں کے آگے اسلامی جنگوں اور عظیم فتوحات کے بارے میں کیوں نہیں کہا جاتا ؟؟؟
یا حق بات کہنے, اسلام کی روشن تاریخ بتانے کے لئے بھی حکمرانوں کی اجازت درکار ہے ؟؟؟؟
یہ مجرمانہ عمل نہیں تو اور کیا ہے آج دین اسلام و شرعی قوانین کو بھی کس قدر توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے…….. کیا ایسا کرنے والوں کو رتی برابر اللہ کا خوف نہیں……. ؟؟؟
عام مسلمانوں سے اسلام کی اصل صورت چھپائی جارہی ہے اور بڑی ہی بےشرمی سے مسلم نوجوانوں کی گمراہی و تربیت کے فقدان پر شکایتیں کی جاتی ہیں افسوس
یہاں منٹو نے شاید بالکل سچ لکھا تھا
لوگوں کو اتنا مذہبی بنا دو کہ وہ محرومیوں کو قسمت اور ظلم کو آزمائش سمجھ کر صبر کرلیں، حقوق کیلئے آواز اٹھانا گناہ سمجھیں، غلامی کو اللہ کی مصلحت قرار دیں اور قتل کو موت کا دن معین سمجھ کر چپ رہیں……
لیکن یاد رہے جب تک مظلوم کو ظالم کے خلاف لڑنا نہیں سکھایا جاتا تب تک دنیا میں انصاف قائم نہیں ہوسکتا کیونکہ کانٹا ہی کانٹے کو کاٹتا ہے پھول سے کانٹوں کو نکالنے کی کوشش احمقانہ ہے اور ظلم پر خاموش رہنا بیشک ظالم کی حمایت ہے افسوس آج مسلم حکمرانوں سے لے کر مسلم رہنما و قائدین کا کردار ظالم کے حمایتیوں کا ہے …….