
طلبا میں ادبی رجحان کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت: مفتی ثناءالہدی قاسمی
پلس ٹو ہائی اسکول مُریا میں ” طلبا سے روبرو” سلسلہ کا آغاز
دربھنگہ (پریس ریلیز) دربھنگہ صدر بلاک کے مُریا گاوں واقع پلس ٹو اپگریڈیڈ ہائی اسکول ٹھکرنیا کے احاطہ میں ” طلبا سے روبرو” پروگرام منعقد ہوا۔ پروگرام کی صدارت اسکول کے ہیڈ ماسٹر رام شرن یادو نے کی جبکہ نظامت کے فرائض پروگرام آرگنائزر و اردو ادب کے استاد صحافی عارف اقبال نے بحسن و خوبی انجام دیے۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے نائب ناظم و صدر جمہوریہ ایوارڈ یافتہ استاد مفتی ثناءالہدی قاسمی نے شرکت کی۔ پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے عارف اقبال نے کہا کہ طلبا کی ذہنی ارتقا کے لیے نصابی تعلیم کے ساتھ ادب سے رشتہ جوڑنا ہوگا جس سے طلبا میں ذہنی و فکری طور پر بالیدگی آئے۔ اسی کڑی کی یہ پہلی شروعات ہے جسے ” طلبا سے روبرو” کا نام دیا گیا ہے۔ اس پروگرام میں مختلف زبان و ادب کے ماہرین طلبا سے روبرو ہوں گے جس سے طلبا میں ادب سے دلچسپی پیدا ہوگی۔ عارف اقبال نے کہا کہ اکیسویں صدی میں بچوں اور بڑوں دونوں کا کاغذ سے رشتہ ٹوٹ رہا ہے، اب اس کی جگہ جدید ٹیکنالوجی کے آلات لے لیے ہیں ، اب طلبا موبائل میں قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ واٹس اپ، فیس بک، ٹوئیٹر، انسٹاگرام کے جال میں پھنسے جا رہے ہیں۔ یہ صورت حال اسکول و گھر دونوں جگہ یکساں ہے۔ ایسی صورت میں بچوں کو اور خاص طور پرطلبہ کو ادب سے کس طرح جوڑا جائے؟ یہ شروعات اسی کی ایک کڑی ہے۔
مہمان خصوصی مفتی ثناءالہدی قاسمی نے اس طرح کی شروعات کو مستحسن قدم بتاتے ہوئے کہا کہ طلبا میں ادب کا ذوق پیدا کرنے کے لئے اسکولوں میں اس طرح کے ادبی محفلوں کا انعقاد کیا جانا اچھی کوشش ہے، انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے دور میں ہمارے سامنے جو سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ طلبا میں ادبی رجحان کو فروع دینا ، سوشل میڈیا کے اس دور میں طلبا ادب سے دور ہوتے جا رہے ہیں، ایسے میں اساتذہ کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ کلاس میں موجود طلبا میں ادبی ذوق کو پروان چڑھانےکیلئے ہر ممکن طریقہ اختیار کریں اور اس طرح کی محفل میں بچوں کو حصہ دار بنائیں، ورنہ ہمارے بعد کی نسلیں تعلیم یافتہ تو ہو جائیں گی لیکن وہ صرف سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ کا چلتا پھرتا اشتہار ہو ں گی ، ان میں وہ ادبی ذوق نہیں ہو گا جو کسی بھی معاشرے کے زندہ اور بیدار ہونے کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔ مفتی ثناءالہدی قاسمی نے میٹرک امتحان میں شامل ہونے والے طلبا کو نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے انہیں کامیاب ہونے کی دعا بھی دی اور کہا کہ آگے اپنی منزل کا ہدف طے کریں اور اس راہ پر چل نکلے۔ انہوں نے طلبا کو مثال دیتے ہوئے کہا کہ اپنے اندر پانی کی صفت پیدا کریں نہ کہ سورج کی، سورج کی روشنی کو کوئی بھی کپڑا سے گھیر کر روک سکتا ہے مگر پانی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔ پروگرام کے شروع میں مفتی ثناءالہدی قاسمی کا استقبال ہیڈ ماسٹر رام شرن یادو اور عارف اقبال نے روایتی طور پر پاگ اور شال سے کیا اور گلاب کا ایک پودا پیش کیا گیا جبکہ مہمان کا تعارف گیارہویں جماعت کی ذکرا پروین نے پیش کی جبکہ کہکشاں پروین اور شمامہ شیخ نے اشعار کے ذریعہ مہمان کا استقبال کیا۔ پروگرام کی صدارت کر رہے ہیڈ ماسٹر رام شرن یادو نے کہا کہ بچوں میں تخلیقی ذہن پیدا کرنا حصول تعلیم کا ایک اہم جز ہے، اس طرح کے پروگرام سے طلبا میں خوشگوار تبدیلی آئے گی، اس کے لیے انہوں نے عارف اقبال کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ طلبا میں ادبی ذوق پیدا کرنا نہایت ہی ضروری ہے تاکہ وہ مستقبل میں کامیاب انسان کے ساتھ ایک اچھا انسان بھی بن سکیں۔ اس موقع پر اساتذہ میں تبسم پروین، مکل کماری، رشی کیش یادو، آلوک کمار، شمشاد علی، فیروز ہارون، پرینکا پانڈے، آرتی کماری، انیتا داس کے علاوہ بڑی تعداد میں طلبا و طالبات موجود تھے۔