مضامین و مقالات

شاتم رسول ﷺ اور ہم مسلمانوں کا ردعمل 

 

شیخ رکن الدین ندوی نظامی

صدر وفاق العلماء تلنگانہ

 

ملک میں بعض کمینہ صفت منافرتی لوگوں کی جانب سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں وقتاً فوقتاً گستاخیوں کا سلسلہ چل نکلا ہے۔۔

یقیناً ہمارا ایمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ کا دیا ہوا آخری ہدایت نامہ قرآن پر ہے۔۔۔۔

گستاخیوں کے اسلوب اور تاریخ کو دیکھا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد ہی سے ہمیں کسی نہ کسی شکل میں نظر آتے ہیں۔۔

قرآن مجید نے بھی اس ک بہترین اور تاریخی جواب دیا۔۔

ایک طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ و جلیلہ کو اجاگر کرتے ہوئے قرآن کہتا ہے

انک علی خلق عظیم

تو اسی کے آگے ایسے بے اصل لوگوں کی باتوں سے نہ دبنے کا حکم دیتے ہوئے کہتا ہے وہ عتل بعد ذلک زنیم۔۔

 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عظمت کو سمجھنے کے لئے رفعنا لک ذکرک کی ایک آیت کافی ہے۔۔

 

کیا ان گستاخیوں کو یوں ہی ہم سنتے اور سہتے جائیں؟

ہر گز نہیں۔۔۔

بعض حضرات جمہوری اور قانونی کارروائی کرنے پر زور دیتے ہیں کہ پولس میں ایف آئی آر کروایا جائے، یا عدالتی کارروائی کروائی جائے اور اگر پولس و عدالتی نظام اس پر روک لگانے میں ناکام ہو تو پھر احتجاج کا راستہ اپنانے کی سونچ کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے ۔۔

 

یہ بھی ایک طریقہ ہوسکتا ہے لیکن یہی ایک طریقہ نہیں ہے بلکہ اور بھی بہت سے امور انجام دیا جانا چاہئے۔۔ منجملہ ان میں سے اہم ترین کام دعوت و اطاعت ہے۔۔۔

اس موقعے سے ہم میں سے ہر ایک مسلمان عہد کرے کہ

پانچ پانچ غیر مسلم برادران وطن تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کو کامل انسان و اسوۂ حسنہ کے طور پر اور آپ ص کا پیغام کماحقہ پہنچائے گا۔۔۔

اور ہم میں سے ہر ایک مسلمان عہد کرے اور تجدید عہد کرے کہ ہم زندگی کے جملہ امور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں گے، اس سلسلے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہیں رکھیں گے۔۔

نیز پڑھے لکھے لوگ میڈیا اور سوشل میڈیا پر تعلیمات نبوی کو روزانہ کی بنیادوں پر خوب سے خوب پھیلاتے رہیں گے ۔۔

میڈیا مباحث میں حصہ لینے والے احباب مخالفین سے الجھے بغیر اپنا موقف حکمت کے ساتھ دلنشین انداز میں رکھیں۔۔

 

عین ممکن ہے کہ یہاں کی بڑی آبادی کے دل اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب مائل ہوں اور ہدایت پاجائیں۔۔۔

اس یقین کے ساتھ کہ

 

عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ ؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَبْقٰی عَلٰی ظَہْرِ الْأَرْضِ بَیْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَہُ اللّٰہُ کَلِمَۃَ الْاِسْلَامِ بِعِزِّ عَزِیْزٍ أَوْ ذُلِّ ذَلِیْلٍ، إِمَّا یُعِزُّہُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فَیَجْعَلُہُمْ مِنْ أَہْلِہَا أَوْ یُذِلُّہُمْ فَیَدِیْنُوْنَ لَہَا۔)) (مسند أحمد: ۲۴۳۱۵)

 

سیدنا مقداد بن اسودؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: روئے زمین پر اینٹوں والا گھر بچے گا نہ خیمے والا، مگر اللہ تعالیٰ اس میں کلمۂ اسلام کو داخل کر دیں گے، یہ عزت والے کی عزت کے ساتھ ہو گا یا ذلت والے کی ذلت کے ساتھ ہو گا، اس کی تفصیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو اس طرح عزت دے گا کہ ان کو اہل اسلام بنا دے گا اور بعض لوگوں کو اس طرح ذلیل کرے گا کہ وہ بھی (بالآخر) اس کے مطیع ہو جائیں گے۔

 

عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ تَمِیْمٍ الدَّارِیِّ ؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَیَبْلُغَنَّ ھٰذَا الْأَمْرُ مَا بَلَغَ الَّلیْلُ وَالنَّہَارُ، وَلَا یَتْرُکُ اللّٰہُ بَیْتَ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَہُ اللّٰہُ ھٰذَا الدِّیْنَ بِعِزِّ عَزِیْزٍ أَوْ بِذُلِّ ذَلِیْلٍ، عِزٍّا یُعِزُّ اللّٰہُ بِہِ الْاِسْلَامَ أَوْ ذُلًّا یُذِلُّ اللّٰہُ بِہِ الْکُفْرَ۔)) وَکَانَ تَمِیْمٌ الدَّارِیُّ یَقُوْلُ: قَدْ عَرَفْتُ ذَالِکَ فِی أَہْلِ بَیْتِیْ لَقَدْ أَصَابَ مَنْ أَسْلَمَ مِنْہُمُ الْخَیْرَ وَ الشَّرَفَ وَالْعِزَّ وَلَقَدْ أَصَابَ مَنْ کَانَ مِنْہُمْ کَافِرًا الذُّلَّ وَالصِّغَارَ وَ الْجِزْیَۃَ۔ (مسند أحمد: ۱۷۰۸۲)

 

سیدنا تمیم داریؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ دین وہاں تک پہنچ جائے گا، جہاں تک دن رات پہنچے ہوئے ہیں، اللہ تعالیٰ اینٹوں والے یا خیمے والے کسی گھر کو نہیں چھوڑے گا، مگر عزت والوں کی عزت کے ساتھ اور ذلت والوں کی ذلت کے ساتھ اس میں اس دین کو داخل کر دے گا، عزت اس طرح کہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے اسلام کو غلبہ اور عزت عطا کرے گا اور ذلت اس طرح کہ اللہ تعالیٰ کفر کو ذلیل کر دے گا۔ سیدنا تمیم داریؓ کہتے ہیں: میں نے (عزت و ذلت والے اس معاملے کو) اپنے گھر والوں میں دیکھ لیا، ہم میں سے مشرف باسلام ہونے والوں نے خیر، شرف اور عزت کو پا لیا اور ہم میں سے جو لوگ کافر رہے، ذلت و حقارت اور جزیہ ان کا مقدر بنا۔

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button