تازہ ترین خبریں

ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ صحافت کی آزادی کے لیے خطرہ / گوتم لہری

پریس کلب نے الیکٹرانکس، اطلاعات ونشریات کے مرکزی وزیر اشونی ویشنو کو ایک مشترکہ میمورنڈم پیش کیا

نئ دہلی : (پریس ریلیز ) ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (DPDP) ایکٹ کو لے کر صحافیوں نے اطلاعات و نشریات کی وزارت کو ایک مشترکہ میمورنڈم پیش کیا ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ قانون صحافت کی آزادی کو متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر تحقیقاتی رپورٹنگ، ذرائع کے تحفظ اور عوامی ڈیٹا تک رسائی کے معاملے میں۔

پریس کلب آف انڈیا اور 21 دیگر میڈیا تنظیموں نے الیکٹرانکس، اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر اشونی ویشنو کو ایک مشترکہ میمورنڈم پیش کیا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (DPDP) ایکٹ کے دائرہ کار سے صحافتی کام کو مستثنیٰ رکھا جائے۔ اس میمورنڈم کو ملک بھر کے 1000 سے زائد صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹس کی حمایت حاصل ہے، جو مئی 2025 میں شروع ہونے والی دستخطی مہم کا نتیجہ ہے۔
کہا گیا ہے کہ اس قانون میں ایسی دفعات موجود ہیں جو معمول کی رپورٹنگ کو جرم بنا سکتی ہیں، خبروں کے لیے پیشگی رضامندی کی ضرورت ڈال سکتی ہیں اور ذرائع کے تحفظ کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔
قانون نافذ نہیں ہوا، لیکن خدشات برقرار
اگرچہ یہ قانون اگست 2023 میں منظور ہو چکا ہے، لیکن اسے ابھی تک نافذ نہیں کیا گیا۔ جنوری 2025 میں اس کے ڈرافٹ رولز جاری کیے گئے تھے، لیکن حتمی قواعد تاحال زیر التوا ہیں۔ پریس کلب آف انڈیا نے مئی 2025 میں اس کے خلاف دستخطی مہم کا آغاز کیا، جس کا نتیجہ یہ میمورنڈم ہے

جاری کردہ
اشرف علی بستوی
ممبر مینجنگ کمیٹی پریس کلب آف انڈیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button