مضامین و مقالات

مواقع کے اعتبار سے احکام و تربیت

 

شیخ رکن الدین ندوی نظامی

بالیقین آج کی صورت حال سے بھی بدترین صورت حال اس وقت کی تھی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی۔
انسانیت سسک رہی تھی، بلک رہی تھی، ظلم و جور، قتل و غارت، زنا اور بہت سی برائیاں عام تھیں۔۔
اسلام، ایمان، عقائد، فرائض، حلال و حرام وغیرہ کی رہنمائی کی سخت ضرورت تھی۔۔
اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جہاں ایمان و اسلام، توحید، رسالت اور آخرت سے متعلق احکام و مسائل کا نزول ہورہاتھا۔۔ اسی وقت مقامی اور ملکی سیاست سے آگے بڑھ کر بین الاقوامی سیاست کو کلام الہی نے موضوع بحث بنایا۔۔

غُلِبَتِ الرُّوۡمُۙ‏ ۞
سورۃ الروم30، آیت2

رومی قریب کی سرزمین میں مغلوب ہو گئے ہیں۔

فِىۡۤ اَدۡنَى الۡاَرۡضِ وَهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ غَلَبِهِمۡ سَيَغۡلِبُوۡنَۙ ۞
سورۃ الروم30، آیت3

اور اپنی اس مغلوبیت کے بعد چند سال کے اندر وہ غالب ہو جائیں گے۔

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجلہ و اکابر صحابہ کو بین الاقوامی سطح پر تربیت دی

نیز حالات کےاعتبار سے اللہ کے رسول فیصلے لئے، معاہدے کرنے کے موقعے پر معاہدے کئے، جنگ کے موقعوں پر جنگی فیصلے لئے، امن کے وقت امن کے فیصلے، تربیت کے موقع پر تربیت وغیرہ۔۔۔
ابھی انتخابات کا موقعہ ہے، اس موقعے پر صحیح رہنمائی کی جائے تاکہ اگلے پانچ سال ایمان، اسلام، عقائد، حلال اور حرام وغیرہ کی بہترین تربیت کی جاسکے۔۔۔

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو
1/11/2018

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button