کام کے کچھ انداز
شیخ رکن الدین نظامی حیدر آبادی
مختلف میدانوں میں کام کرنے والے کچھ انجینئروں سے میں نے گفتگو کی کہ اسلام اور غلبۂ اسلام کے لئے آپ کیا خدمات انجام دے سکتے ہیں؟
بہت سے لوگوں نے کہا کہ ہم کیا کرسکتے ہیں؟
بالعموم لوگ علمائے کرام کو مطعون ٹھہراتے ہیں کہ وہ موجودہ سنگین حالات میں کچھ سخت قدم نہیں اٹھاتے؟
سوچا کہ سخت قدم اٹھانے کے لئے علماء کے پاس کیا ہے سوائے اعمال کی فضیلتوں اور بشارتوں کے؟
جبکہ اسباب و وسائل کی دنیا پر تو انجینئروں کا غلبہ و تسلط ہے۔۔
مجھے بارہا وہ حدیث یاد آتی ہے جس میں دجال کا تذکرہ کیا گیا کہ ذاب کما یذوب الثلج: حضرت عیسیٰ ع کو دیکھ کر دجال برف کی مانند پگھلےگا (دجال کی ٹیکنالوجی حضرت عیسیٰ ع کی ٹیکنالوجی کے مقابل برف کی مانند پگھلےگی)
ٹیکنالوجی پر کمندیں ڈالنے والے اور جس طرح چاہیں استعمال کرنے کی قدرت رکھنے کے باوجود اسلام کے غلبہ کے لئے راہیں تلاش نہ کرنا افسوس کی بات ہے۔۔
👈اے۔ آئی۔ کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں کے تئیں لوگوں کی مثبت رائے عامہ ہموار کرنے کے بے انتہا مواقع ہیں، اس میدان میں ٹیکنالوجی کے ماہرین علمائے کرام کے ساتھ مل کر بہت کچھ نمایاں خدمات انجام دے سکتے ہیں۔۔
👈بزنس کے مواقع تلاش کئے جاسکتے ہیں، نیز مارکیٹ پر تسلط جمایا جاسکتا ہے اور اسلامی تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دے کر سود اور ساہوکاروں کی لعنت سے لوگوں کو بچایا جاسکتا ہے۔۔
👈حادثات و واقعات کی بر محل تحقیق کرکے سچائی دنیا کے سامنے پیش کی جاسکتی ہے اور اس کے ذریعے بہت سے مسلمانوں کے خلاف ناحق پولس و سرکاری کارروائیوں سے بچایا جاسکتا ہے۔۔
👈لنچنگ اور فسادات کی بروقت روک تھام کی جاسکتی ہے۔۔
👈بہت سے نام نہاد پنچایتوں کے انسانیت دشمن فیصلوں سے دنیا کو آگاہ کیا جاسکتا ہے۔۔
👈نیز حکومتوں کے بڑے بڑے جابرانہ فیصلوں کے خلاف آواز بلند کی جاسکتی ہے۔۔
مزید غور کیا جاسکتا ہے۔۔
بشرطیکہ ایک دوسرے کے خلاف گلے شکوے کرنے کے بجائے دشمنوں کی پہچان کی جائے۔۔۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔۔
14/8/2023