مسلم علناء اپنے فرض منصبی سے ہٹے ہوئے لگتے ہیں
شیخ رکن الدین ندوی نظامی
جس باریک بینی سے نئے سال کی مبارکبادی کو لےکر دیکھا جارہاہے اس کا ہزارویں حصے سے ہماری اجتماعی زندگی اور اس کے مسائل کو علماء اور مفتیان دیکھتے تو شائد کبھی کا دین غالب آچکا ہوگا!!!
اسلام ایک نظام حیات ہے جو رب کائنات کا بنایا ہوا ہے اس کے بالمقابل دیگر نظامہائے حیات ہیں جن کو انسانوں بالخصوص کفار ومشرکوں اور ملحدوں نے بنایا ہے
الحاد و خدابےزاری پر مبنی نظاموں میں سے ایک جمہوری نظام بھی ہے جس کے حسن و قبح کو بلا امتیاز سوفیصدی قبول کیاجاچکاہے اور امت مسلمہ کی زندگیوں میں اس طرح رچ بس گیا ہے کہ سواد اعظم اسلام کو ایک متبادل نظام حیات کی سے نہیں جانتا!!!
حد تو یہ ہے کہ اکابر علماء کی جانب سے جمہوریت کی بقا و حفاظت کےلئے انتھک کوشش بلکہ تحفظ کےلئے جہاد کیا جارہاہے!!!!
سیاست شجر ممنوعہ بنادی گئی عمومی طور پر مگر خاص چند لوگ ہیں جو بلا جھجک جمہوری قانون ساز اداروں میں براجمان ہیں بلا کراہت!!!
عدالتی نظام غیر اسلامی ہے پر عوام و خواص اسی کی دہائی دیتے نظر آتے ہیں!!!
معاشی نظام مکمل سود پر مبنی ہوگیا پر بڑے بڑے اداروں سے سود کی تمام شکلوں کی حرمت گھٹا کرمختلف حیلوں اور مغلوبیت کا سہارا لیکر پیش کیا جارہاہے!!!
سماجی و معاشرتی زندگی میں کسی حد تک احساس زندہ ہے پر اس میں بھی نفس و خاندان اور رسومات کو مقدم رکھاجارہاہے!!!!
اب لےدے کہ ہمارے ہاتھوں میں ایسے مسائل رہ گئے ہیں جن کے سلسلے میں کوئی واضح نص نہیں ہے یا کسی منکر کے درجے میں بھی نہیں ہیں اور وہ تکثیری سماج کا ایک جزو بن گئے ہیں !!!
بس انہی مسائل پر زبردست لب کشائی رشحات قلم کا بکھیر اور جدت و ندرت کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا بھر پور اظہار!!
نتائج و عواقب سے بے پرواہ!!!!!!
کاش ملت کا اہل علم و دانش طبقہ اسلام کے غلبے و نظام رحمت کے قیام کی جانب توجہ دیتا اور دعوتی ذمےداریوں کا احساس و ادراک رکھتا اور لتکون کلمة اللہ ھی العلیا کے منزل مقصود کے حصول کی جانب گامزن ہوتا! !!!
شیخ رکن الدین ندوی نظای
2/1/2019