
برونکیل دمہ: ایک جامع تجزیہ
ڈاکٹر عذرا انجم
میڈیکل آفیسر یونانی دہلی گورنمنٹ
تعارف
برونکیل دمہ (Bronchial Asthma) ایک دائمی، التہابی، اور پیچیدہ تنفسی بیماری ہے، جو دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے۔ یہ بیماری سانس کی نالیوں میں سوزش، حساسیت، اور تنگی کی وجہ سے ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں مریض کو سانس لینے میں دشواری، سینے میں جکڑن، کھانسی، اور گھرگھراہٹ (Wheezing) جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بیماری بچوں اور بڑوں میں یکساں پائی جاتی ہے، مگر کچھ افراد میں یہ زیادہ شدت اختیار کر سکتی ہے، یہاں تک کہ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ ماہرینِ صحت کے مطابق فضائی آلودگی، ماحولیاتی تبدیلیاں، صنعتی کیمیکل، اور جینیاتی عوامل اس بیماری کے پھیلاؤ میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
*عالمی سطح پر دمہ کی صورتحال*
عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق:
300 ملین سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں، اور ہر سال اس تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
2019 میں دمہ کے باعث 455,000 اموات ریکارڈ کی گئیں۔
ترقی پذیر ممالک میں اس مرض کی شرح زیادہ ہے، کیونکہ وہاں فضائی آلودگی، ناقص غذا، اور طبی سہولیات کی کمی جیسے عوامل موجود ہیں۔
بچوں میں دمہ کے بڑھتے ہوئے کیسز ماحولیاتی آلودگی اور غیر صحت بخش طرزِ زندگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
یہ مضمون برونکیل دمہ کی پیتھوفزیالوجی، وجوہات، علامات، تشخیص، علاج، پیچیدگیوں، اور حفاظتی تدابیر پر نہایت تفصیل سے روشنی ڈالے گا، تاکہ قارئین کو اس بیماری کی حقیقی نوعیت، اس کے خطرات، اور اس کے مؤثر کنٹرول کے طریقے سمجھنے میں مدد ملے۔
*برونکیل دمہ کی پیتھوفزیالوجی (Pathophysiology)*
*1. ہوا کی نالیوں میں سوزش (Chronic Inflammation)*
برونکیل دمہ میں ایئر ویز میں دائمی سوزش ہوتی ہے، جو انہیں مختلف محرکات (Triggers) کے لیے حساس بنا دیتی ہے۔ مدافعتی خلیات جیسے کہ:
ایئرفوئلز (Eosinophils)
ٹی-لیمفوسائٹس (T-Lymphocytes)
ماسٹ سیلز (Mast Cells)
یہ خلیات ہسٹامین، لیوکوٹرائینز، اور پروسٹاگلینڈنز جیسے کیمیکل خارج کرتے ہیں، جو ایئر ویز کی سوجن، تنگی، اور بلغم کے اخراج کو بڑھاتے ہیں۔
*2. برونکواسپازم (Bronchoconstriction)*
جب کوئی محرک (جیسے دھول، دھواں، الرجین، یا سردی) ایئر ویز میں داخل ہوتا ہے تو برونکیل مسلز شدید سکڑ جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں ہوا کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے۔
*3. بلغم کی زیادتی (Excessive Mucus Production)*
دمہ میں ایئر ویز میں زیادہ اور گاڑھا بلغم پیدا ہوتا ہے، جو سانس لینے میں مزید دشواری پیدا کرتا ہے۔
*4. ایئر وے کی مستقل تبدیلی (Airway Remodeling)*
اگر دمہ کو طویل عرصے تک کنٹرول نہ کیا جائے تو ایئر ویز کی ساخت مستقل طور پر موٹی، سخت، اور کم لچکدار ہو جاتی ہے، جو سانس لینے کو مزید مشکل بنا دیتی ہے۔
*برونکیل دمہ کی وجوہات*
*1. جینیاتی عوامل (Genetic Factors)*
اگر والدین میں سے کسی ایک کو دمہ ہو تو بچے میں اس بیماری کے امکانات 25-30% بڑھ جاتے ہیں۔
اگر دونوں والدین کو دمہ ہو تو امکانات 50-60% تک بڑھ سکتے ہیں۔
کچھ مخصوص جینز جیسے IL-4، IL-5، اور IL-13 دمہ کے رجحان کو بڑھاتے ہیں۔
*2. ماحولیاتی عوامل (Environmental Factors)*
*1. الرجینز (Allergens)*
پولن، دھول، پھپھوندی، جانوروں کے بال، اور کاکروچ کے فضلے جیسے الرجین دمہ کو بڑھاتے ہیں۔
*2. فضائی آلودگی (Air Pollution)*
گاڑیوں اور صنعتوں کے دھوئیں، سگریٹ نوشی، اور کیمیکل اسپرے دمہ کے حملے کی شدت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
*3. ورزش سے پیدا ہونے والا دمہ (Exercise-induced Asthma)*
خاص طور پر سرد اور خشک ماحول میں جسمانی سرگرمی سے دمہ کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔
*4.ذہنی دباؤ (Psychological Stress)*
ذہنی تناؤ اور بے چینی دمہ کے حملوں کو بڑھا سکتی ہے۔
*برونکیل دمہ کی علامات*
دمہ کی شدت اور بار بار ہونے کی تعداد مختلف افراد میں مختلف ہو سکتی ہے، مگر عام علامات درج ذیل ہیں:
گھرگھراہٹ (Wheezing) – سانس لینے کے دوران مخصوص سیٹی جیسی آواز۔
سانس کی قلت (Shortness of Breath) – سانس لینے میں دشواری اور گھبراہٹ کا احساس۔
سینے میں جکڑن (Chest Tightness) – سینے پر دباؤ یا بھاری پن محسوس ہونا۔
کھانسی (Persistent Coughing) – جو رات یا صبح کے وقت زیادہ بڑھ سکتی ہے۔
*برونکیل دمہ کی تشخیص (Diagnosis)*
*1. طبی معائنہ اور مریض کی تاریخ*
مریض کی علامات، خاندانی پس منظر، اور ممکنہ محرکات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
*2. پلمونری فنکشن ٹیسٹس (PFTs)*
سپائیرومیٹری – پھیپھڑوں کی کارکردگی کا اندازہ لگانے کے لیے۔
پیک ایسپیریٹری فلو ریٹ (PEFR) – ایئر ویز کی فعلیت مانیٹر کرنے کے لیے۔
برونکوپرووکیشن ٹیسٹ – مریض کی ایئر وے حساسیت جانچنے کے لیے۔
*3. الرجی ٹیسٹ (Allergy Testing)*
اسکن پرک ٹیسٹ یا خون میں IgE لیول چیک کیا جاتا ہے۔
4. ایکسرے اور خون کے ٹیسٹ
دیگر سانس کی بیماریوں کو مسترد کرنے کے لیے۔
*برونکیل دمہ کا علاج*
1. فوری اثر کرنے والی دوائیں (Rescue Medications)
سابا (Short-acting beta agonists) جیسے سیلبوٹامول۔
اینٹی-کولینرجکس (Anticholinergics) جیسے آئپراٹروپیم برومائیڈ۔
2. طویل مدتی کنٹرول کی دوائیں (Long-term Control Medications)
انہیلڈ کارٹیکوسٹیرائیڈز (ICSs) جیسے فلٹیکاسون۔
لانگ-ایکٹنگ بیٹا ایگونسٹس (LABAs) جیسے سالمیٹرول۔
لیوکوٹرائین ریسپٹر اینٹاگونِسٹس (LTRAs) جیسے مونٹیلوکاسٹ۔
بائیولوجیکل تھراپیز (Biologic Therapies) جیسے اومالیزوماب۔
*حفاظتی تدابیر اور نتیجہ*
حفاظتی تدابیر
الرجینز سے پرہیز
ورزش اور متوازن غذا
سانس کی مشقیں
*نتیجہ*
برونکیل دمہ ایک پیچیدہ مگر قابلِ کنٹرول بیماری ہے۔ اگر مریض ادویات کا باقاعدہ استعمال کرے اور احتیاطی تدابیر اپنائے تو وہ ایک صحت مند اور متحرک زندگی گزار سکتا ہے۔