
تبصرہ کتاب بعنواں کتاب: بیچ سمندر ساحل
ناشر: نایاب بکس نئی دہلی، ہندوستان 2024مصنف*: محسن ساحل محسن ساحل کی پیدائش 7 جنور1991 کو مہاراشٹر کے تحصیل عمر کھیٹر ضلع ایوت محل میں ہوئی ۔ شہر ممبئی نے نے انھیں پیشہ معلمی کے لیئے ۲۰۱۰ میں میں اپنی آغوش میں لے لیا ۔ اس سے پہلے بھی ان کی کتاب مخرن علوم (۲۰۱۵) میں شائع ہو کر عوام میں مقبولیت کا باعث بنی ہے ۔ انھوں نے نظیر اکبر آبادی کی نظموں کا انتخاب بھی مرتب کیا ہے ، جیسے ماہنامہ گل بوٹے میں نے شائع کیا تھا۔
حسنین عاقب سے موصوف کا روحانی لگاؤ اور انسیت ہے جس کے باعث آفتاب بینم (2019) میں بر صغیر ہند اور بین الاقوامی سطح پر نشر ہوئی ہے جو کافی مقبول ہوئی ۔ محسن ساحل کو نت نئے موضوعات پر سوچ و فکر کرنے نے اور موضوع پر اپنا افکار اور خیالات کو الفاظ کی شکل میں قلم بند کرنا پہلے سےہی پسند ہے ۔اسی ملی سوچ وفکر نے موصوف کو ان کے شعری مجموعه پیچ ساحل سمندر ساحل لکھنے پر مجبور کیا ۔ کتاب کا سرورق بہت ہی جاذب نظر ہے اور اس میں صفحات کی تعداد ۱۱۲ ہے ۔ بقول حسنین عاقب صاحب ”
میرے دکھ میں شامل
ریت سمندر ساحل
اکیسوی صدی میں کئی تغیرات دیکھنے کو ملی ہیں۔ اسی تغیر کا ایک حصہ محسن ساحل ہیں جنھوں نے اپنے آپ کو وطن مٹی سے جڑے رہنے کے لیئے اپنی سرزمین عمر کھیٹر اور اپنے خاندان سے انسیت، والدہ اور اپنے بھائی ڈاکٹر توصیف کا تذکرہ کرنے سے ان کے اخلاق کے معیار کا ثبوت دیتا ہے ۔ ممبئی جیسے وسیع و عریض شہر میں اپنی پیشہ معلمی کے بے لوث خدمات انجام دینے کہ بعد بھی انھوں نے اپنے ادبی ذوق کو شاعر و ادیب کی حیثیت سے جلا بخشی ہے۔ محسن ساحل کی شاعری میں رومانیت ، فکر نو جذبات کی عکاسی ہوتی ہے ۔ تو وہیں دوسری طرف مالک حقیقی سے اپنے تعلق کو یوں بیان کرتے ہیں۔تو اپنی خیریت کی خبر رکھ میرے حریفم یری نہ سوچ میرا تو پروردگار ہےمحسن ساحل کی شاعری کی خاص بات یہ ھیکہ اپنے الفاظ میں بے شمار شائستگی کے ساتھ ساتھ سادگی کا امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے ۔عشق جذبوں کا جال ہے پیارےاس سے بچنا محال ہے پیارے زندگی کی گوناگوں کیفیات اذیت کرب، رومانیت ، حساسیات حالت ناتواں اور بارگاہ خداوندی سے ہم کلامی یہی وہ چیز ہے۔ جو محسن ساحل کو ادب کی دنیا میں منفرد مقام عطا کرتی ہے ۔روز لڑتا ہوں آرزوؤں سے
جنگ اب تک جاری ہے
الفاظ میں سادگی اس قدر ہیکہ۔۔۔ ہدیہ کے طور سے مجھے کتاب اپنے رفقاء کو پیش کرنے کے لیے درخواست کی ۔ اسی دوران ڈاکٹر اقبال نگر پر یشد اردو اسکول عمر کھیڑ جماعت ششم کی طالبات نے اس شعری مجموعہ کو پسند کیا اور اپنے ادبی ذوق کے طور پر محسین ساحل کے منتخب اشعار کو اپنی ذاتی بیاضوں میں قلم بند کیا۔
اس واقعہ سے پتہ چلتا ھیکہ محسن ساحل کی شاعری میں کتنی سادگی اور نفاست بھری ہے ۔
غرض یہ کہ محسن ساحل کے اس پہلے شعری مجموعہ میں سماج کے افکار اور اپنے تخیلات کی عکاسی اس طرح سے ھیکہ قارئین کی نگاہیں حرف بہ حرف تشنگی کے عالم میں مکمل مجموعہ کو پڑھنے پر مجبور ہو جاتی ہیں ۔
خدائے واحد کے نام !
تجھ سے منسوب کبریائی ہے تجھ کو زیبا ہر اک بڑائی ہے
محسن ساحل کے شعری مجموعہ جہاں حمد و ثناء سے لبریز ہیں وہیں عاجزی اور انکساری کو اپنے کلام میں بڑے ہی خوش روش پیرائے میں الفاظ کے موتی شعر کی شکل میں پروتے ہیں۔
شاعر کے خیالات ، اُمنگیں، ذہنی افکار تہذیب و تمدن کے بقاء کا بہترین وسیلہ ہوتے ہیں۔ یہی وہ چیز ہے جو اس نو عمر شاعر کے کلام میں ملتی ہے۔
” خدا کرے اسی نو عمر شاعر کا زورِ قلم اور زیادہ ” جس سے آنے والی نسلیں قوم و ملت کی پاسداری کا باعث بنیں گی۔
از قلم عثمان احمد عمر کھیر 03/03/2025