
ڈاکٹر اشفاق عمر کی شخصیت ایک نظر میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از قلم: اسامہ عاقل مدھوبنی ،بہار 9304144233
ڈاکٹر اشفاق عمر کا مکمل نام اشفاق احمد محمد عمر اور
قلمی نام اشفاق عمر ہے۔ آپ مہاراشٹر کے مسجدوں اور مناروں کے شہر مالیگاؤں میں17 مارچ 1962 کو پیدا ہوئے۔ اشفاق عمر کی تعلیم اور سروس دونوں ہی آبائی شہر میں مکمل ہوئی اور وہ یکم جون 2019ء کو بطور صدر مدرس اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔
اشفاق عمر کی تعلیم M.A. ; B.Ed.
ہے ۔ ان کی علیمی اور ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ہیتی کی یونی ورسٹی نے انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے سرفراز کیا تھا۔
اشفاق عمر نے شہر مالیگاؤں کے سرکاری اردو پرائمری اسکولوں میں بحیثیت مدرس اپنی تدریسی خدمات انجام دیں اور سینیئر گریجویٹ ہیڈماسٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔
اردو ٹائمز، انقلاب اور دوسرے کئی قومی اخبارات میں مضامین اور سلسلہ وار مضامین شائع ہوئے ہوتے رہے ہیں۔
* آؤ اردو سیکھیں*
اشفاق عمر کا سب سے اہم کام جو انہیں مستند ماہرِ تعلیم قرار دیتا ہے وہ ان کے تیار کردہ طریقۂ تعلیم کا قومی سطح پر تسلیم کرنا ہے۔ انہوں نے قومی کونسل برائے تعلیمی تحقیق و تربیت ، نئی دلی ( NCERT,New Delhi )کے مقابلے ALL INDIA COMPETITION ON INNOVATIVE PRACTICES & EXPERIMENTS FOR SCHOOL TEACHER & TEACHER EDUCATOR – 2003-04 میں حصّہ لیا تھا ۔ درس و تدریس کے میدان میں اساتذہ نے کوئی نیا تجربہ کیا ہو یاکوئی نیا طریقہ تیار کیا ہو تو وہ اسے اس مقابلے میں بھیج سکتے تھے۔ یہ مقابلہ ہندوستان کی تمام زبانوںکے ، ہر سطح کے تمام اساتذہ کے لیے تھا۔ اس مقابلے میں اشفاق عمر کے مقالے ’’تحتانوی جماعتوں میں لکھنا پڑھنا سکھانے کے لیے بنیادی تعلیم کا خاکہ‘‘ کو سندِ قبولیت عطا کی گئی اور ایک سرٹیفیکٹ اور نقد انعام سے نوازا گیا۔اس مقالے میں بتایا گیاہے کہ اعلیٰ تحتانوی مدارس میں زیر تعلیم وہ طلبہ جو اردو پڑھنے لکھنے میں کمزور ہیں ، انہیں کس طرح کم سے کم وقت میں پڑھنا لکھنا سکھایا جاسکتا ہے۔اس طریقۂ تعلیم کو کتابی صورت دی گئی اور’’آؤ اردو سیکھیں ‘‘ (کل 24صفحات)نام سے شائع کیا گیا۔ ہمارے ناقص علم کے مطابق اب تک ہندوستان کے اردو پرائمری مدارس کے اساتذہ کے درمیان صرف مجھےہی یہ ایوارڈ ملا ہے۔*
اشفاق عمر کے اندر تحقیق و تنقید کا مادہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے
*مالیگاؤں اسکول ڈائری :(اردو اور مراٹھی زبانوں میں)‘‘ کے نام سے ایک تحقیقی کام مکمل کیا تھا ۔یہ ایک تاریخی تحقیقی کام ہے جو اردو اور مراٹھی، دونوں زبانوں میں شائع کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں شہر مالیگاؤں کے سرکاری پرائمری اسکولوں کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ 1847 سے لے کر 2008 کے درمیان قائم ہونے تمام اردو اور مراٹھی میڈم کے سرکاری اسکولوں کی تاریخ بڑی عرق ریزی سے جمع کی گئی ہے۔ اس تحقیقی کام کی وجہ سے اپنے بزرگوں کی اسکولی معلوما ت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کو سہولت ہوگئی ہے۔ ’اشفاق عمر‘ شہر مالیگاؤں کے اردو داں مصنفین میں وہ واحد مصنف ہیں جنہوں نے اردو کے علاؤہ مراٹھی میں بھی کوئی کتاب لکھی ہے۔
چونکہ اشفاق عمر نے انتہائی نامساعد حالات میں بچپن گزارا اور تعلیم حاصل کی ہے اس لیے وہ ہر سطح کی تعلیم میں مشغول طلبہ کے لیے کچھ نہ کچھ رہنمایانہ سرگرمی کرتے ہی رہتے ہیں۔
بے شمار طلبہ و طالبات کمزور معاشی حالات کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں داخلہ نہیں لے پاتے اور انہیں اپنی تعلیم کو ترک کرنا پڑتا ہے۔ معلومات اور رہنمائی کی کمی دور کرنے کے لیےانہوں نے رہنمائے اسکالرشپ نامی کتاب ترتیب دی گئی۔الحمدللہ بے شمار طلبہ و طالبات نے اس کتاب سے استفادہ کیا۔ اس کتاب میں مختلف کورسیز کے لیے حکومت اور مختلف فلاحی اداروں کی جانب سے قابل طلبہ و طالبات کو دی جانے والی نیشنل اور انٹرنیشنل اسکالرشپ ؍فیلوشپ؍انڈومنٹ اسکیم کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے تین ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔
مقابلہ جاتی امتحانات سے متعلق رہنمائی کرنے کے لیے انہوں نے راہنما سول سروسیزامتحان، راہنمائے یونین پبلک سروس کمیشن امتحانات اور مہاراشٹر پبلک سروسیز کمیشن کے سول سروسیز امتحان کی رہنمائی سے متعلق حخیم کتابیں تیار کیں۔ اسکالرشپ اور مقابلہ جاتی امتحانات سے متعلق اردو زبان میں یہ اولیں مکمل رہنما کتابیں ہیں۔
شخصیت سازی کے موضوع پر اشفاق عمر کی کتابیں ’راہنما(برائے سرپرست) ‘اور’ارتقا (برائے طلبہ)‘ کافی کارآمد کتابیں ہیں۔
ان کے علاوہ اردو میں پہلا اسمارٹ اسٹڈی پلان بھی اشفاق عمر نے تیار کیا ہے اور اسے ’’ پارس ( ثمر اسمارٹ اسٹڈی پلان) ‘‘ کے نام سے شائع کیا۔ اردو زبان میں کمزور طلبہ کے لیے ثمر کورس اور ثمر فرہنگ جیسی کتابیں تیار کیں۔
جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ اشفاق عمر تحقیق کے میدان میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس کا بین ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے مہاراشٹر کے درسی کتابوں کو تیار کرنے والے ادارے بال بھارتی کے لیے دو مرتبہ ان کی ہی درسی کتابوں پر تحقیق کا کام کیا۔ ان کی سفارشات پر درسی کتابوں میں تبدیلیاں بھی ہوئی ہیں۔
اشفاق عمر کی شخصیت کا ایک یہم پہلو یہ بھی ہے کہ قدیم درسی کتابوں کو جمع کرنا ان کا خاص مشغلہ ہے۔ ان کی ذاتی لائبریری میں آزادی سے قبل کے صوبۂ بمبئی میں مروج قدیم درسی کتب اور نصابی کتب کا ایک بڑا ذخیرہ لائبریری کی صورت میں محفوظ ہے۔ قدیم درسی کتب کے ذخیرہ میں گذشتہ سوا سو برسوں میں پرائمری اسکولوں میں رائج درسی کتابوں (اردو اور مراٹھی میڈیم کے تمام مضامین ) اور نصابِ تعلیم کی سیکڑوں کتابیںمحفوظ ہیں۔یہ نایاب ترین کتابیں مہاراشٹر کی تعلیمی تاریخ کے ارتقائی مدارج کا منہ بولتا ثبوت ہیں جو کہ اور کسی بھی جگہ اس طرح مکمل حالت میںموجود نہیں ہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ 1960 سے پہلے کےمہاراشٹر کا کوئی بھی شخص ( خواہ وہ کسی بھی عمر کا ہو) میرے پاس موجود درسی کتابوں میں سے اردو اور مراٹھی میڈیم کی پرائمری جماعت میں پڑھی ہوئی اپنی درسی کتاب دیکھ سکتا۔شہر ِ عزیزکے علاوہ اردو دنیا کی نامور شخصیات اس لائبریری کا دورہ کرچکی ہیں۔
اس کے علاؤہ کم از کم 50 فراد میرے پاس موجود کتابوں کےحوالے سے مختلف عنوانات پر پی ایچ ڈی کا تحقیقی مکمل کرسکتے ہیں ۔
اشفاق عمر نے ’’ثمر اکیڈمی‘‘ قائم کی ہے۔ اس کے تحت 2018 میں تقریباً سال بھر یونین پبلک سروس کمیشن کے امتحان ’’ سول سروسیز امتحان ‘‘ کی مفت کوچنگ کی۔ بیماری کی وجہ سے کلاس بند کرنا پڑی۔
ثمر اکیڈمی کے تحت لاک ڈاؤن میں بہت سارے ویبنارز کے ذریعے ہندوستان بھرمیں مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کررہےطلبہ کی رہنمائی کی گئی۔
اس کے بعد ثمر اکیڈمی کے تحت طلبہ کی رہنمائی ، مشاعرے، ادبِ اطفال، نئی تعلیمی پالیسی اور ادبی مباحثے وغیرہ منعقد کیے جاتے رہے۔
ان کی ادبی؍ علمی وابستگی کا یہ بھی ایک حصّہ ہے کہ وہ لاتور سے شائع ہونے والے ادبی رسالہ تعلیمی سفر‘‘ کی مجلسِ مشاورت کا رکن ہیں اور ممبئی سے شائع ہونے والے ادبی رسالہ ’’ اردو آنگن‘‘ میں نائب مدیر کے طور پر اپنئ ذمی داریاں نبھا رہے ہیں ۔ میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعاکرتا ہوں کہ ڈاکٹر اشفاق عمر صاحب کو صحت وتندرستی کے ساتھ مزید ادب کی خدمت کرنے کا جذبہ عطاء کرے ۔ آمین