
دارلعلوم دیوبند کیا ہے
دارالعلوم دیوبند کیا ہے
اگر ميں شاعر ہوتا تو دارالعلوم کی تعریف میں ایسا خوبصورت شعر کہتا کہ رومی و جامی کے اشعار کی چمک ماند پڑ جاتی
اگر میں ادیب ہوتا تو دارالعلوم کی تعریف میں ایسا اقتباس لکھتا کہ قیامت تک کے لئے ضرب المثل بن جاتا
اگر میں مفسر ہوتا تو اس زمانے میں دارالعلوم کو آیت کریمہ (فاسئلوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون ) کا واحد مصداق قرار دیتا
اگر میں مفتی ہوتا تو فتوی دیتا کہ اللہ نے دارالعلوم کی چہار دیواری کے اندر کی جانے والی دین کی تشریحات کی اتباع میں ہدایت لکھ دی ہے
اگر میں متکلم ہوتا تو دارالعلوم کو اسلام کی حقانیت کی دلیل بنا کر پیش کرتا
اگر میں محدث ہوتا تو اس دور میں دارالعلوم کو حجاز و شام لکھتا ،عراق ،بخارا و سمرقند لکھتا
اگر میں ڈاکٹر ہوتا تو دارالعلوم کو ہر روحانی بیمار کے لئے شفا لکھتا ، ضلالت کے ہر سم قاتل کے لئے تریاق لقمانی لکھتا
اگر میں ماہر فلکیات ہوتا تو دارالعلوم کو کائنات کے سیاروں کا مدار کہتا ، ہدایت کے ستاروں کا محور قرار دیتا
اگر میں ماہر طبقات الارض ہوتا تو لکھتا کہ دارالعلوم کی مٹی میں ہدایت کا سورج دفن ہے ،لکھتا کہ صراط مستقیم دارالعلوم کی دارالحدیث سے ہو کر گزرتا ہے ،لکھتا کہ دارالعلوم کے نیچے ہدایت کے پیٹرول کے ہزاروں سرچشمے ہیں
اگر میں کیمسٹ ہوتا تو لکھتا کہ دارالعلوم کا پانی ایک ایسا محلول ہے جس کو پی لینے سے دماغ کی بتیاں روشن ہو جاتی ہیں ، اور ذہن ہدایت کے لئے کھل جاتا ہے
اگر میں عطار ہوتا تو دارالعلوم کی مٹی سے دنیا کا بہترین عطر کشید کرتا
میرا دل کرتا ہے کہ لکھوں کہ چاند ستاروں کو روشنی تو سورج سے ملتی ہے لیکن سورج کو روشنی دارالعلوم کے پھولوں سے ملتی ہے
جی کر رہا ہے کہ لکھوں کہ دنيائے ضلالت کے وحشی سے وحشی اور سرکش سے سرکش درندے کو بھی دارالعلوم کی رسی سے لگام لگائی جا سکتی ہے
اگر دنیا مجھے اجازت دے تو میں لکھوں کہ دارالعلوم کی فضاؤں میں کھلنے والی کلیوں کے کھلنے کی آواز سے بھی وسط سمندر شیطان کے تخت سے چٹکھنے کی آوازیں سنائی دیتی ہیں
میرا دل کرتا ہے کہ لکھوں کہ دارالعلوم میں اگنے والی گھاس پر گرنے والی صبح کی شبنم بھی خرمن باطل کے لئے وحشتناک آگ سے کم نہیں ہوتی
دارالعلوم ایک روح ہے جس سے منتزع ہونے والی شعاعوں سے عالم اسلام میں درست فکر رکھنے والے افراد کے عقائد و نظریات کو زندگی ملتی ہے ،ان کے اعمال کو جلا ملتی ہے
خدا کی طرف سے وحی جلی اور خفي کی صورت نازل ہونے والا کلام ایک متن ہے اور دارالعلوم اس کی شرح ہے
دارالعلوم ایک چراغ ہے جس نے الحاد و دہریت ،فسق و فجور ، ضلالت گمراہی کے طوفان بدتمیزی میں چودہ سو سال پہلے فاران کی چوٹیوں سے چمکنے والے نور کی روشنی کی حفاظت کی ہے اور اس کفرستان میں حشو زوائد ،ملاوٹ و کھوٹ سے پاک اور شفاف اسلام کی طرف صحيح رہنمائی کی ہے
دارالعلوم ایک بابرکت درخت ہے جس کی شاخیں مراکش کے صحراؤں سے لے کر چین کی دیواروں تک بلکہ اس سے بھی وسیع دائرے میں پائے جانے والے ہدایت کے طلبگاروں پر سایہ کئے ہوئے ہیں تو اس کی جڑیں مدینہ منورہ میں منبر رسول سے علم کی خوراک حاصل کر رہی ہیں
دارالعلوم ایک کشتی ہے کہ جو اس میں سوار ہوگا منزل مقصود تک پہنچے گا
دارالعلوم میں ہونے والی اسلام کی تشریح ایک راستہ ہے جو اسے اختیار کرے گا صراط مستقیم کو اختیار کرے گا
دارالعلوم ایک تحریک ہے جس نے اسلام کے خلاف اٹھنے والے ہر فتنے کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے
دارالعلوم ایک پھول ہے جس سے پھوٹنے والی خوشبو نے کاروان باطل سے اٹھنے والے تعفن سے بر صغیر بلکہ کائنات کے مسلمانوں کو نجات دی ہے
دارالعلوم ایک سورج ہے جس نے قادیانیت ،شیعیت شکیلیت اور الحاد و دہریت کی دبیز تاریک پردوں کے پیچھے افراد انسانی کو ہدایت کا نور پہنچایا ہے
دارالعلوم ایک چاند ہے جس کی روشنی میں مودودیت ، رضاخانیت اور غیر مقلدیت کی ملمع سازیوں کا شکار مسلمان اپنا درست راستہ تلاش کرتے ہیں
دارالعلوم ایک ہوا ہے جو متلاشیان حق کے لئے باد نسیم ہے تو دوسری طرف کار پردازان باطل کے لئے طوفان بلا خیز ہے
دارالعلوم ایک ماں ہے جس نے اپنی کوکھ سے ایسے جیالے پیدا کئے ہیں جو باطل کے طوفان کے سامنے سینہ تانے کھڑے ہیں
دارالعلوم ایک باپ ہے جس کے زیر سایہ نونہالان اسلام تربیت پاتے اور پروان چڑھتے ہیں
دارالعلوم وہ معشوق ہے جس سے جدائی کے تصور سے ہی ہماری رگوں میں خون جاتا ہے ،ہماری نبضیں بے جان ہو جاتی ہیں زندگی کی حرارت ماند پڑ جاتی ہے
دارالعلوم وہ محبوب ہے جس کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے ہندوستان ہی نہیں بلکہ کائنات کے گوشے گوشے سے عاشقوں کا جم غفیر کشاں کشاں چلا آتا ہے
دارالعلوم وہ میکدہ ہے جہاں ہر پل ہر لمحہ شراب علم کے جام لنڈھائے جاتے ہیں
دارالعلوم وہ گلشن ہے جہاں صبح و شام قال اللہ و قال الرسول کی پیاری صدائین شیدائیوں کے کانوں میں رس گھولتی ہیں
دارالعلوم دریا کے پیاسوں کے لئے بحر بے کراں ہے ،جہاں کی فضاؤں سے گزرنے والا بھی اس کے جام سے محروم نہیں رہتا
یہ مجمع البحار ہے جس میں امام احمد کی شان محدثیت ، امام ابو حنیفہ کا شان فقیہانہ ، امام ابن الجوزی کا ادب ، علامہ ابن تیمیہ کی جرأت ، علامہ ابن ہمام کا قوت استدلال ، علامہ ابن نجيم مصري کا ذوق استخراج ، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا انداز تطبیق سب جمع ہو جاتے ہیں
خدایا اس عظیم ادارے اور اس کے موجودہ و آئندہ تمام خدام کی ہر طرح کے ظاہری و باطنی دشمنوں ، منافقوں ، مشرکوں ، کافروں ، دجالوں اور کذابوں کی ریشہ دوانیوں ، سازشوں ، پراپیگنڈوں ، الزام تراشیوں ، کذب بیانیوں سے ہر طرح حفاظت فرمااور ہم لوگوں کو تا دم حیات اس ادارے سے منسلک کر دےآمین
ناصرالدین احمد نعمانی مئوی متعلم دارالعلوم دیوبند