
بیت الخلاء اور غسل خانوں کے آداب اور طرز زندگی
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب زید مجدہم
ایک مرتبہ میں برطانیہ میں ٹرین سے ایڈنبرا جا رہا تھا، راستہ میں مجھے حمام (غسل خانہ) جانے کی ضرورت پیش آئی ، دیکھا تو وہاں ایک عورت کھڑی ہے، میں سمجھا کہ انتظار کر رہی ہے، واپس آکر بیٹھ گیا، تھوڑی دیر کے بعد دیکھا پھر وہ عورت کھڑی ہے، میری نظر حمام کے اوپر پڑی تو وہاں لکھا ہوا تھا "خالی ہے اندر کوئی نہیں” … میں نے جا کر اس عورت سے کہا کہ جانا ہے تو چلی جائے ورنہ پھر ہٹ جائے، اس نے کہا میں کسی اور وجہ سے کھڑی ہوں، میں اس کو استعمال کر چکی ہوں، پیشاب سے فارغ ہو چکی ہوں لیکن ہوا یہ کہ میں جوں ہی فارغ ہوئی، گاڑی اسٹیشن پر رک گئی، چونکہ پلیٹ فارم کے اوپر اس کو بہانا فلیش کرنا منع ہے اس لئے میں اس کو صاف نہ کر سکی، بہانہ سکی۔
یہ جو گاڑی پر لکھا ہوتا ہے کہ پلیٹ فارم پر اس کو استعمال نہ کریں یہ اس لئے کہ اس سے پلیٹ فارم پر گندگی پھیلتی ہے، تو وہ عورت کہنے لگی کہ میں اس انتظار میں باہر کھڑی ہوں کہ گاڑی چلے تو میں اس کو بہادوں۔ پھر واپس جاؤں، اب ایک طرف تو قانون کا یہ احترام کہ گاڑی چونکہ پلیٹ فارم پر کھڑی ہے اس لئے میں فلش نہیں کر سکتی اور دوسری طرف یہ کہ بغیر بہائے چلی جاؤں اور جا کر اپنی سیٹ پر بیٹھ جاؤں یہ گوارہ نہیں، کیونکہ جب دوسرا آدمی آئے گا اس کو تکلیف اور کراہت ہو گی اس لئے کھڑی ہوں، مجھے اتنی عبرت ہوئی کہ دیکھو یہ غیر مسلم ہے ، اور غیر مسلم ہونے کے باوجود اس کو اتنا احساس ہے، ایک تو اس بات کا کہ پلیٹ فارم گندا نہ ہو اور دوسرا یہ کہ آنے والے کو تکلیف نہ پہنچے ، میں نے کہا یہ غیر مسلم ہے اور اس کو اتنا احساس ہے۔
*📌 مقام افسوس !*
اور ہمارے غسل خانے میں ذرا کوئی جا کر دیکھے، کیا عالم ہے؟ العیاذ باللہ ! کیا حال ہوتا ہے اور خاص طور پر جو مشترک غسل خانے ہیں ان میں تو داخل ہونا مشکل ہوتا ہے، اور ہر ٹرین میں لکھا ہوتا ہے کہ گاڑی جب تک کھڑی ہے اس کو استعمال نہ کریں لیکن ٹھیک اسی جگہ اس کو استعمال کیا جاتا ہے اور اس کو ایک ہنر سمجھا جاتا ہے کہ ہم نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ اجی کون پوچھتا ہے؟ العیاذ باللہ، العیاذ باللہ
ان غیر مسلموں نے چونکہ یہ وصف حق حاصل کر لیا اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے اس ہنر کی وجہ سے کم از کم دنیا میں عروج دیا ہے، یہ بڑی دل سوزی اور سوچنے کی بات ہے، ہنسنے اور مذاق کرنے کی بات نہیں، ان چیزوں نے ہم کو تباہ کر دیا ہے۔ مجھ سے لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں جہاز کے غسل خانہ میں وضو نہیں کرنے دیتے، جہاز میں مجھ سے زیادہ سفر کون کرتا ہوگا، مجھے تو آج تک کبھی کسی نے نہیں روکا ، نہ کبھی وضو سے اور نہ کبھی نماز سے روکا ، غیر مسلموں کی ایئر لائنوں میں بھی سفر کرتا ہوں ، وہاں بھی وضو کرتا ہوں اور نماز پڑھتا ہوں تمہیں کیوں روکتے ہیں؟ تو معلوم ہوا کہ اس لئے روکتے ہیں کہ ماشاء اللہ جب وضو کرنے کے لئے تشریف لے جاتے ہیں تو وضو کے بعد غسل خانہ کے اندر ایک سیلاب بہہ رہا ہوتا ہے۔ وضو کیا اور پانی فرش پر بہہ رہا ہے اور شیشہ وغیرہ الگ ایسا منظر پیش کرتا ہے جیسے یہاں پر جنگ ہوئی ہے۔
(انعام الباری شرح البخاری 370/1)
✍️ محمد انصار ،ایم اے
امام مدینہ مسجد مبارکپور