مضامین و مقالات

دھواں چھوڑتی چرسی پہاڑی

 

 

،  س م ظفر یو ایس اے

سالانہ تبلیغی اجتماع اورنگی ٹاؤن میں آغاز ہو چکا ہے اس اجتماع میں شرکت کی تڑپ جتنی کسی خالص دینی بندے کو ہوگی اس سے کہیں زیادہ تڑپ سہ روزہ لگانے کی کراچی بھر کے بوٹی مافیاز کو ہوتی ہے ۔ جی ہاں اس اجتماع گاہ کے اطراف میں موجود پہاڑ چرسیوں کی بہترین آماجگاہ ہے جہاں تبلیغ کے نام پر آئے چرسیوں کا گروہ پہاڑ پر بسیرا بنایا ہوا ہوتا ہے ، جہاں رات کے اندھیرے میں پہاڑ پر چرسی خوب سگریٹ بھر بھر کر پیتے اور پلاتے ہیں اور رج کر دھواں چھوڑتے ہیں ۔

دور سے پہاڑی پر دھواں کا منظر بڑا ہی عجیب و غریب لگتا ہے ۔ جو اسے پہلی بار دیکھتا ہے حیرت زدہ رہتا ہے کہ یہ تبلیغ کی کرامت ہے یا قدرتی منظر جو پہاڑ دھواں کے مرغولے چھوڑ رہا ہے جب دیکھنے کی تجسس میں قریب جایا جاتا ہے تو کچھ عجب سی مہک دماغ کی چولیں ہلا دیتی ہے ۔ پھر راز کھلتا ہے کہ یہ کرامت اجتماع نہیں بلکہ یہ چرسیوں کا سالانہ بیٹھک ہے ۔ جہاں ایمانداری اور محنت کے ساتھ چرسی پہاڑی پر منشیات فروشی اور منشیات نوشی کا سالانہ اجتماع یا بیٹھک ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ رات کے اندھیرے میں یہ پہاڑ ہر سال کرامتی پہاڑی یا چرسی پہاڑی کے نام سے مشہور ہے ۔

یہ دلفریب منظر ہر سال ان چرسی گدھوں کی وجہ سے ہی جاری ہے جبکہ پہاڑ کے نیچے باوردی پولیس اہلکاروں کا جھمگٹا لگا ہوا ہوتا ہے لیکن وہ ان نیک سیرت ولیوں کو کچھ نہیں کہتے ہیں کیونکہ اس وقت انکا جذبہ اخلاق و اعمال عروج پر پہنچا ہوا ہوتا ہے اور وہ راہ دین میں آئے پردیسی مہمانوں کو روک تھام کرنے کو گناہ سمجھتا ہے ۔ چنانچہ پولیس کی موجودگی میں منشیات کا استعمال اور دھندا کار خیر سمجھ کر کیا جاتا ہے ۔ تاکہ کوئ چرس کا پینے کا خواہش مند مایوس نہ ہو بلکہ چرسی پہاڑی پر وافر مقدار میں بھری ہوئی سگریٹ دستیاب ہو جائے ۔ اس اجتماع کی کچھ اور جھلکیاں بھی حاضر خدمت ہے ۔ جسے سن کر حیرت ہوگی کہ یہ دعوت تبلیغ کا کام ہے یا سالانہ دعوت طعام کا ۔ کیونکہ یہاں دو کام نہایت زور و شور سے ہوتا ہے ۔

ایک ہر حلقہ میں تینوں وقت پر انواع اقسام کے لذیذ اور لطف کھانوں کا اہتمام کرنا ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہاں آنے کا صرف یہی اولین مقصد تبلیغ ہے دعوتیں اڑانا ہے ۔ جب دن و رات کا اچھا خاصا وقت پیٹ بھرنے میں مصروف رہے گا تو دین اسلام کی چیدہ چیدہ باتیں کس وقت سیکھی جائے گی کیونکہ مرغن غذاؤں کے بعد طویل قطاریں بیت الخلا میں لگائ جاتی ہے یقینی بات ہے کہ جب ٹھوس ٹھوس کر پیٹ بھرا ہے تو اب خالی بھی تو کرنا پڑے گا ۔ تو بقیہ وقت قطاروں میں کھڑے رہنا ہے اگر کسی کی ہمت جواب دے گئی تو اس نے بھرے مجمعے میں ہی فارغ الاجابت ہو جانا ہے ۔

تعجب تو بھی ہے کہ تبلیغی جماعت کے منتظمین اس جانب توجہ کیوں نہیں کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالٰی کی راہ میں نکلے ہو تو بھوک کی شدت کو بھی برادشت کرو ، رات میں ٹانگ پسار کر کمبل اوڑھ کر سونے سے کئی ہزار گنا بہتر ہے کہ نوافل ادا کیا جائے ۔ لیکن اجتماع کا عجب حال ہے عشاء کی اذان ادا کرو خوب ٹھوس ٹھوس کر دعوت اڑاؤ اور چاہوں تو یہیں سوجاؤ ورنہ اپنی بائیک اسٹارٹ کرو گھر پر سکون سے سو ، صبح فجر کے وقت اجتماع گاہ آجاؤ مرغن ناشتہ کرو اور خوش گپیاں مارو ۔ واعظ تقریر کر رہا ہوتا ہے اور یہ تبلیغی منہ پھیرے گپ شپ میں لگے ہوتے ہیں ۔ یہ تبلغ ہرگز ہرگز نہیں ہے نہ اس کو تبلیغی اجتماع کہیں گے بلکہ یہ سالانہ میلہ ہے جو چرسیوں اور مفت خوروں کے لئے لگایا جاتا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button