
مساوات رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اثرات
تحریر کنندہ ، س ، م ، ظفر
مساوات یہ وہ روشنی ہے جس کے ذریعہ کوئی بھی انسان انسانیت کی معراج کو چھو سکتا ہےجیسے ہماری اور اپ کی دیدی ممتا بنرجی کلکتہ انڈیا کی تین بار چیف منسٹر بن کر ریکارڈ قائم کر دیا
یہ بھارت کی تاریخ میں 15سال مسلسل سی ایم رہنے والی پہلی سیاست دان ہوں گی۔ ممتا جی انڈیا کی طاقتور ترین اور دنیا کی سو بااثر ترین خواتین میں بھی شامل ہیں اور یہ دنیا کی واحد سیاست دان بھی ہیں جو سیاست دان کے ساتھ ساتھ گیت نگار، موسیقار، ادیب اور مصورہ بھی ہیں۔ یہ کئی کتابوں کی مصنفہ، سینکڑوں گیتوں کی شاعرہ اور بہت سی بیسٹ سیلر پینٹنگز کی مصوّرہ بھی ہیں اور یہ ہندوستان کی پہلی سیاست دان بھی ہیں جس نے سادگی اور غریبانہ طرز رہائش کے ذریعے کمیونسٹ پارٹی کو شکست دے دی۔یہ کیسے کیا؟
ممتا بینر جی ۶1955 میں کولکتہ میں پیدا ہوئیں۔ والد چھوٹے سے سیاسی ورکر تھے۔ والدہ ہاؤس وائف تھیں۔ یہ چھ بھائیوں کی اکلوتی بہن تھیں۔ والد فوت ہو گئے۔ خاندانی برہمن ہیں۔ ممتا کالج پہنچیں تو اسلامی تاریخ سے متعارف ہوئیں اور آہستہ آہستہ اسلامی تعلیمات میں اترتی چلی گئیں۔ یہ اکثر اپنے آپ سے سوال کیا کرتی تھیں۔ حجاز جیسے جاہل معاشرے میں ایک شخص نے انقلاب کیسے برپا کر دیا؟ بلکہ یہ دنیا کی دونوں سپرپاورز کے دروازے پر دستک بھی دے رہے تھے۔ آخر ان لوگوں میں کیا کمال، کیا خوبی تھی؟
یہ جواب تلاش کرنا شروع کیا تو پتا چلا۔ سادگی اور عاجزی نبی اکرمؐ اور ان کے ساتھیوں کا سب سے بڑا ہتھیار تھا۔ یہ لوگ مال و متاع، عیش و آرام اور نمود و نمائش سے بالاتر تھے اور کردار کی یہ خوبیاں انسانوں اور لیڈرز دونوں کو عظیم بنا دیتی ہیں۔ ممتا بینرجی نے بھی اسی طرز عمل کواپنا ہتھیار اور زیور بنا لیا اور پھر کمال ہو گیا۔
یہ 15سال کی عمر میں اسٹوڈنٹ لیڈر بنیں۔ اسلامک ہسٹری، ایجوکیشن اور قانون میں ڈگریاں لیں۔ سیاست میں آئیں اور 29سال کی عمر میں سی پی آئی ایم پارٹی کے لیڈر سومناتھ چیٹر جی کو ہرا کر پورےانڈیا کو حیران کر دیا۔ یہ ۶1984 کی لوک سبھا کی کم عمر ترین ایم ایل اے تھیں۔ یہ چھ بار اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں
تین بار وفاقی وزیر بنیں اور پھر ۶2011 میں استعفیٰ دے کر صوبے کا الیکشن لڑا اور بنگال کی سی ایم بن گئیں اور پھر ۶2016 میں دوسری بار اور ۶2021 میں تیسری بار الیکٹ ہو گئیں۔ ممتا بینر جی نے ۶1998 میں اپنی سیاسی جماعت آل انڈیا ترینمول کانگریس بنائی تھی۔ یہ جماعت ہر الیکشن میں پہلے سے زیادہ سیٹیں جیت رہی ہے۔۔ ممتا جی سے پہلے مغربی بنگال میں کمیونسٹ پارٹی 34 سال حکمران رہی۔ ملک کی بڑی سے بڑی سیاسی جماعت بھی کمیونسٹ پارٹی کا مقابلہ نہ کر سکی۔ لیکن یہ آئیں اور اسے ناک آؤٹ کرنا شروع کر دیا اور ۶2021 کے الیکشن میں کمیونسٹ پارٹی کا ایک بھی امیدوار اسمبلی نہیں پہنچ سکا۔ یہ مسلمانوں اور خواتین دونوں میں بہت پاپولر ہیں۔ بنگال کے 30فیصد ووٹرز مسلمان ہیں۔ یہ سب انھیں ووٹ دیتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ یہ مسلمانوں کا احترام کرتی ہیں۔
بی جے پی نے ۶2021 کے الیکشن میں ممتا بینر جی کو ہرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔ لیکن اس کے باوجود صرف 77 سیٹیں حاصل کر سکی جب کہ ممتا بینرجی نے 213 سیٹیں لیں۔ کیا یہ کمال نہیں ؟ ہم اب اس سوال کی طرف آتے ہیں۔ ممتا بینرجی نے یہ کمال کیا کیسے؟ اس کے پیچھے ان کی سادگی اور عاجزی ہے۔ یہ غیر شادی شدہ سنگل خاتون ہیں۔ گیارہ سال سے 10کروڑ لوگوں کے صوبے کی سی ایم ہیں۔ لیکن یہ آج تک چیف منسٹر ہاؤس میں نہیں رہیں۔ کولکتہ کی ہریش چٹر جی اسٹریٹ میں ان کا دو کمرے کا مکان ہے۔ یہ اس میں رہتی ہیں اور گھر میں کوئی ملازم بھی نہیں۔ یہ تین بار وفاقی وزیر اور دو بار چیف منسٹر رہیں۔ اس حیثیت سے انھیں دو لاکھ روپے پنشن ملتی ہے۔ آج تک انھوں نے یہ پنشن نہیں لی۔ انھوں نے آج تک وزیراعلیٰ کی تنخواہ بھی وصول نہیں کی۔
اپنے سارے اخراجات ذاتی جیب سے ادا کرتی ہیں اور چائے بھی سرکاری نہیں پیتیں۔ لیکن سوال یہ ہے ان کی ذاتی جیب میں پیسے کہاں سے آتے ہیں؟ یہ ان کی کتابوں اور کیسٹوں کی رائلٹی ہے۔ یہ 87 کتابوں کی مصنّفہ ہیں، جن میں سے کئی کتابیں بیسٹ سیلر ہیں۔ ان کی کیسٹس بھی بک جاتی ہیں اور یہ ان سے اپنے تمام اخراجات پورے کر لیتی ہیں دوروں کے دوران ٹی اے ڈی اے بھی نہیں لیتیں اور ریسٹ ہاؤسز کے بل بھی اپنی جیب سے ادا کرتی ہیں۔ اکانومی کلاس میں سفر کرتی ہیں۔ ہمیشہ سستی سی سفید ساڑھی اور ہوائی چپل پہنتی ہیں۔ کسی شخص نے آج تک انھیں رنگین قیمتی ساڑھی اور سینڈل میں نہیں دیکھا۔ میک اپ بالکل نہیں کرتیں۔ زیور کوئی ہے نہیں۔ سرکاری گاڑی بھی صرف سرکاری کاموں کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ پانی بھی نلکے کا پیتی ہیں اورگھر میں فرنیچر بھی پرانا اور سستا ہے۔ یہ اگر سڑک پر چل رہی ہوں تو کوئی یہ اندازہ نہیں کر سکتا، ترکاری کا تھیلا اٹھا کر چلنے والی یہ خاتون 10کروڑ لوگوں کی وزیراعلیٰ ہیں۔ دنیا نے انھیں موسٹ پاور فل وومن کی لسٹ میں شامل کر رکھا ہے اور یہ انڈیا کی آئرن لیڈی اور جمہوری ریکارڈ ہولڈر بھی ہیںاس خاتون نے صوبے میں کمال کر دیا۔صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، وومن ایمپاورمنٹ، روزگار، اسپورٹس اور مذہبی ہم آہنگی اس نے ہر شعبے میں نئی مثالیں قائم کر دیں۔
یہ مسلمانوں کو اسلام کی باتیں بتاتی ہیں اور ہندوؤں کو گیتا میں سے امن کے پیغام پڑھ پڑھ کر سناتی ہیں۔اگر ممتا بینرجی کی زندگی کا تجزیہ کریں تو ہم سادگی اور عاجزی کی طاقت کے قائل ہو جائیں گے۔ دنیا میں یہ اب بھی دو ایسے ہتھیار ہیں جن کا آج تک کوئی توڑ ایجاد نہیں ہو سکا ۔ وہ ہیں اخلاقیات اور معاملات اپ ان دونوں چیزوں پر عمل کر کے دیکھ لیں اپ کو حیران کن نتائج نظر آئیں گے یہی وہ عمل ہے جس کا درس حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے 40 سال تک انسانوں کو دیا جس کی وجہ سے مسلمان قوم دنیا کی سپر پاور بنی لیکن مسلمانوں نے تو انہی دونوں چیزوں کو دین اسلام کے پلر سے نکال دیا جس کی وجہ سے اج اپ ان کی حالت دیکھ رہے ہیں یہ وہ عمل ہے اس کو جو بھی اپنائے گا وہ کامیابی کی منزل پر ہوگا چاہے کافر ہو یا مسلمان ۔ ممتا بینر جی مسلمان ہیں اور نہ ہی یہ بنگال کو ریاستِ مدینہ بنانا چاہتی ہیں۔ لیکن انھوں نے ریاستِ مدینہ کے صرف دو اصول اپنا کر 58 اسلامی ملکوں کے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ مار دیا ھے۔