مضامین و مقالات

عرض داشت حکومتِ بہار کی ملازمت تقسیم کرکے پارلیمنٹ میں نریندر مودی سے بہار میں لڑنے کی تیاری

سوا لاکھ لوگوں کو ایک دن میں پروانہَ تقرر دے کر وزیرِ اعلا نتیش کمارنے ڈیڑھ لاکھ اور ملازمت دینے کا اعلان کیا ۔
صفدرامام قادری

مُلک کی سیاست نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس سے مقابل حزبِ اختلاف کا مورچہ بہ نام انڈیا اپنے اپنے حلقے میں کمر کسنے کے لیے تیار ہیں ۔ پارلیمنٹ کا انتخاب یوں تو اپریل ۴۲۰۲ء میں ہونا ہے مگرہر حلقے میں کچھ اس انداز کی ظاہری اور پوشیدہ تیاریاں مکمل مستعدی کے ساتھ چل رہی ہیں جیسے ایک دو ماہ کے اندر ہی نبرد آزمائی کا موقع ہاتھ آ جائے گا ۔ ہندستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کو ایک پلیٹ فار م پر لانے کے لیے نتیش کمار اور لالو پرساد یادوکی حالیہ کوششوں سے شاید کسی کو انکار نہیں ہو، اس لیے حکومتِ بہار نے اپنے طور پر پہلا نشانہ یہ رکھا ہے کہ بہار میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو کس طرح چاروں خانے چت کر دیا جائے، اس کی حکمتِ عملی تیار ہو جائے ۔ اس کام کے لیے وزیرِ اعلا نتیش کمار، لالو پرساد یادو اور نائب وزیرِ اعلا تیجسوی یادو کے ساتھ ساتھ کمیونسٹ جماعتوں کے افراد اور کانگریس کی پوری ٹیم یک جا ہو کر کام کر رہی ہے ۔

۹۱۰۲ء میں اور اس سے پہلے ۴۱۰۲ء میں نریندر مودی نے بہار کی مختلف تقاریر میں ملازمتوں کی بات اٹھائی تھی ۔ انھیں معلوم تھا کہ بہار میں بڑے پیمانے پر صنعت کاری نہیں ہوئی ۔ اس لیے بہار کے بے روز گاروں کے لیے واحد راستا سرکاری ملازمتوں کا بچ جاتا ہے ۔ یہاں ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی نہیں ہیں جوبہت سارے لوگوں کو اپنے دائرے میں شامل کر لیں جیسا بنگال، مہاراشٹر، گجرات ،ہریانا اور پنجاب جیسے صوبوں کے افراد کے لیے ممکن ہے ۔ آرا شہر کی نریندر مودی کی وہ سبھا لوگوں کو اب تک یاد ہوگی جب انھوں نے سستے کاروباری کے انداز میں منچ سے پوچھا تھا کہ میں کتنی نوکریاں آپ کو دوں ;238; ایک لاکھ دو لاکھ سے پندرہ لاکھ نوکریوں کے وعدے تک ان کا مول تول اور بازارواد رُکا تھا ۔ مگر مرکزی حکومت نے ان ۹;241; ساڑھے نو برسوں میں اتنی ملازمتیں دے دی ہوں ، یہی ناقابلِ یقین ہے اور اسی کے ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کورونا کے دور میں پندرہ لاکھ نہیں بل کہ اس سے زیادہ لوگوں کی ملازمتیں چھین لی گئیں اور مرکزی حکومت اپنی بہانے بازی اور دکھاوے کی جملے بازی میں ہی مصروف رہی ۔

نتیش کمار کو اس حقیقت کا پتا تھا ۔ گذشتہ بار انتخاب سے پہلے تیجسوی یادو نے یہ اعلان کیا تھا کہ بہار کے بے روز گاروں کو کم از کم دس لاکھ سرکاری نوکریاں دی جائیں گی ۔ اس سے بے روز گاروں میں ایک امید پیدا ہوئی اور چوں کہ یہ کورونا کے دور میں اعلان ہوا تھا، اس سے نئی نسل میں نئے خواب پلنا شروع ہوئے ۔ حکومت کے قیام کے بعد جب دیرہونے لگی تو بے روز گار نوجوانوں کے دل میں نا امیدی بھی پیدا ہونے لگی کہ حکومت شاید اپنے وعدے کو بھول گئی ۔ تیجسوی یادو کو بار بار مختلف محفلوں میں لوگ یہ یاد دلاتے رہے ۔ کبھی کبھی اس بات پر بھی چہ می گوئیاں ہوتی رہیں کہ یہ اعلان وزیرِ اعلا کا نہیں تھا ۔ اس لیے ایسے وعدے کی کوئی قیمت نہیں ۔ مگر یہ سچائی ہے کہ سیاست دانوں کو اپنے وعدے اور اس کی عمل درآمد دونوں کی ٹائمنگ کا پورے طور پر پتا ہوتا ہے ۔ وہ اُسی وقت وعدہ کریں گے جب اُس کا انھیں سب سے زیادہ فائدہ ملنے والا ہوگا اور پھر عمل درآمد کے لیے بھی ایک اور ایسی گھڑی چُنی جائے گی جب انھیں اسی کام کے لیے دوبارہ فائدہ ملے ۔ فلاحی ریاست اور جمہوریت کی خصوصیات کو آپ الگ رکھیے، حقیقت یہ ہے کہ ایک کام کے لیے جب تک دوہرا فائدہ نہ ملے تب تک یہ قوم ٹس سے مس نہیں ہوتی ہے ۔ حکومتِ بہار کے لیے دوہرا فائدہ لینے کا وقت ابھی آیا ہے اور دیکھتے دیکھتے کتنے برس کا بھولا بھلایا سبق اور وعدہ انھیں یاد آ گیا ۔ عوام کی یہ حالت ہے کہ انھیں بہ ہر طور یہ اچھا لگتا ہے کہ ٹھگے جانے سے بہتر یہ ہے کہ دیر سویر آج کی سیاست آپ کو کچھ دے دے ۔

نتیش کمار نے تاش کی اصطلاح میں سوچیں تُرپ کا آخری پتّا کھیلا اور محکمہَ تعلیم میں خالی پڑی اسامیوں پر نظر ڈالی ۔ پرائمری، ہائی اسکول اور پلس ٹو اسکولوں میں کئی لاکھ جگہیں خالی تھیں ۔ یہ سوال اپنے آپ میں قابلِ غور ہے کہ ۷۱;241; برسوں سے جب آپ ہی حکومت کے سر براہ ہیں تو لاکھوں اسامیاں آخر اتنے دنوں سے کیوں خالی رہ گئیں ۔ اسکول اور کالج بغیر اساتذہ کے کیوں چل رہے تھے اور کیوں جان بوجھ کر آپ نے تعلیم کے زوال کا خود ذمہ اٹھا لیا تھا ۔ محکمہَ تعلیم سے انھوں نے اساتذہ کی تقرری کے لیے بڑے پیمانے پر نوکریاں نکالیں ۔ پبلک سروس کمیشن کو ہدایت کی کہ دیرینہ تساہلی کو چھوڑ کر اپنی نئی رفتار دکھائیں ۔ آل انڈیا سطح پر امید واروں کے لیے دروازے کھولیں کہ ملک میں کسی شہر کا، کسی صوبے کا باشندہ بہار آ کر مقابلے میں اپنے حصے کی روزی تلاش کر سکتا ہے ۔ پبلک سروس کمیشن نے دو مہینے کے اندر نہ صرف یہ کہ امتحانات کا نتیجہ ظاہر کیا بل کہ اس نے امید واروں کے منتخب اضلاع کے اعتبار سے نتیجہَ امتحان جاری کیا ۔ محکمہَ تعلیم نے ایک ہفتے کی مشقت میں کیمپ لگاکرسرٹی فکیٹ کی جانچ کر لی اور ۲;241; نومبر کے تاریخی دن میں یہ طَے ہو گیا کہ سوالاکھ اسکول اساتذہ کو پروانہَ تقرر دے دیا جائے ۔ ہر ضلع میں اس کے لیے کیمپس لگا دیے گئے اور مختلف اضلاع سے چُن کر پچیس ہزار لوگوں کو پٹنہ بلا کر وزیرِ اعلا اور نائب وزیرِ اعلا کے ساتھ دیگر عمائدین کے سامنے انھیں تقرر نامہ پیش کر دیا گیا ۔ تقرر نامہ دیتے ہوئے وزیرِ اعلا نے اعلا ن کیا کہ اسی طرح اسی ہفتے ڈیڑھ لاکھ اسکول اساتذہ کے لیے اشتہار جاری ہونے جا رہا ہے ۔ جو باقی ماندہ جوان ہیں ، وہ میدان میں آئیں ، ایمان داری سے مقابلہ جاتی امتحان میں قسمت آزمائی کریں اور پروانہَ تقرر لے کر بہار کے اسکولوں میں جائیں اور تعلیمی انقلاب برپا کریں ۔

اسی طرح سے محکمہَ صحت، محکمہَ پولس اور محکمہَ صنعت میں بھی بڑے پیمانے پر ملازمتوں کی تیاری چل رہی ہے ۔ بہار کی حکومت کا ارادہ واضح ہے کہ قومی سطح پر مشہور جملے بازوں سے بہار کی سرزمین پر ہم اپنی کارکردگی سے مقابلہ کریں گے اور انھیں اپنی سرزمین پر ہرا کر دکھائیں گے ۔ اس میں ایک تیر سے دو شکار اس طور پر بھی ہے کہ پارلیمنٹ کے الیکشن کے بعد اگلے برس سوا سال کے بعد نتیش کمار کو صوبائی الیکشن میں پھر میدان میں اُترنا ہے ۔ قیاس آرائیاں ایسی ہیں کہ وہ حکومت کی زمام تیجسوی یادو کو سونپ دیں گے ۔ جگہ جگہ سے ایسے اشارے اور کبھی کھلے یا پوشیدہ بیانات آتے رہتے ہیں ۔ پچھلے انتخاب میں تیجسوی یادو نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر راشٹریہ جنتا دل کو سب سے بڑی پارٹی کے طور پر فتح یابی سے ہم کنار کیا اور ان کی قیادت آزادانہ طور پر مستحکم ہوئی تھی ۔ وہ لالو پرساد یادو کے صرف صاحب زادے کے طور پر نہیں بل کہ بہار کی ابھرتی ہوئی قیادت کی حیثیت سے وہ سامنے آئے تھے ۔

پارلیمنٹ کے انتخاب میں نتیش کمار کو اس بات کی توقع ہے کہ نریندر مودی کو اپنے گھر میں چِت کر کے وہ صوبائی نہیں بل کہ ایک قومی پیغام دینا چاہیں گے ۔ اگر قومی سطح پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے حالات ڈانوا ڈول ہو جائیں اور حزبِ اختلاف حکومت بنانے کے لیے آگے بڑھنے لگے، اس وقت ان کی تجربہ کار وزیرِ اعلا،سوجھ بوجھ سے کام کرنے والا اور مسٹر کلین کی امیج کام کر سکتی ہے اور کون جانے کہ قرعہ فال جن چند لوگوں کے حصے میں آئے ، ان میں وہ بھی سرِ فہرست ہوں ۔ ایسی حالت میں انھیں آنے والے وقت میں بہار کی قیادت تیجسوی یادو کے ہاتھ میں دے دینے میں نہ کوئی قباحت ہوگی اور نہ ہی انھیں کسی شکست خوردگی کا احساس ہوگا ۔ اگر ایسا نہیں ہوا اور نریندر مودی تیسری بار وزارتِ عزمیٰ کے عہدے پر قابض ہو گئے تب بھی صوبے میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر نتیش کمار پھر ایک بار وزیرِ اعلا کی کرسی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ سب کو یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ سیاست میں موجودہ جگہ سے بہتر مقام حاصل ہونے کے بعد ہی کوئی شخص اپنی جگہ چھوڑتا ہے ۔ نتیش کمار کے سارے اعلانات اور تیجسوی یادو کی تمام توقعات اپنی جگہ مگر ۵۲۰۲ء میں نتیش کمار اسی وقت میدان سے ہٹیں گے اور تیجسوی یادو کی تاج پوشی کریں گے جب وہ قومی سیاست میں با اثر عہدے دار کے طور پر تسلیم کر لیے جائیں ۔

بھارتیہ جنتا پارٹی سے بہار میں نتیش کمار نے جن ٹھوس بنیادوں پر عوام کے لاکھوں افراد کو جوڑ کر جو تحریک شروع کی ہے، یہ ہر اس صوبے میں چلنی چاہیے جہاں غیر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے ۔ اپنے کاموں سے اور سرکاری ملازمتوں کے دروازے کھول کر عوام کی بے چارگی کو کم کرنے کے لیے اگر حزبِ اختلاف کے حصے میں جو صوبے موجود ہیں ، وہ میدانِ عمل میں اُتر آئیں تو ۴۲۰۲ء کے پارلیمانی انتخاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو ٹھوس مقابلے میں کھینچ سکتے ہیں اور زمینی سطح کی جنگ میں اسے مات دے سکتے ہیں ۔ نتیش کمار اور تیجسوی یادو نے ملک کی سیاسی جماعتوں بالخصوص حزبِ اختلاف کو یہ راستا دکھایا ۔ اسی بنیاد پر پارلیمنٹ کا انتخاب لڑا جا سکتا ہے اور جیتا جا سکتا ہے ۔
مضمون نگارشعبہَ اردو ،کالج آف کامرس،آرٹس اینڈ سائنس ، پٹنہ میں اردو کے استادہیں ۔

safdarimamquadri@gmail;46;com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button