تازہ ترین خبریںدہلی

واضح اور روشن اسلوب پروفیسر شارب ردولوی کی تنقید ی شناخت ہے : پروفیسر خالد محمود اردو اساتذہ اکادمی، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام شارب ردولوی کے انتقال پر تعزیتی نشست

نئی دہلی ;4;نومبر (پریس ریلیز)شارب ردولوی کی ادبی خدمات خصوصاً تنقیدی کارنامے اردو زبان و ادب کا بیش قیمت سرمایہ ہیں ۔ نہایت سنجیدہ اور روشن اسلوب ان کی تنقید کی امتیازی شناخت ہے ۔ کوئی قاری ان کی آرا سے اختلاف کرسکتا ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتا کہ ان کے اسلوب میں ترسیل کا مسئلہ ہے ۔ ان کی صاف اورشستہ زبان اور واضح تصور ان کی تنقیدکے بنیادی خصاءص ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر خالد محمود نے شارب ردولوی کے سانحہَ ارتحال پر اردو اساتذہ اکادمی ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام منعقدہ تعزیتی نشست میں صدارتی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اردو اساتذہ اکادمی کے ڈائرکٹر پروفیسر شہزاد انجم نے افتتاحی گفتگو میں اپنے استادپروفیسر شارب ردولوی کی سوانح ، شخصیت اور ادبی خدمات کے مختلف پہلوءوں خصوصاً بہ حیثیت استاد ان کے مشفقانہ اور عالمانہ رویوں پر بالتفصیل روشنی ڈالی ۔ انھوں نے کہا کہ شارب ردولوی صاحب اپنے شاگردوں کی تربیت صرف بات چیت سے نہیں بلکہ عملاًبھی کرتے تھے ۔ ان کے سلوک میں استاد کی محبت اور باپ کی شفقت محسوس ہوتی تھی ۔ اپنے شاگرد وں کے اہل خانہ کو نام بہ نام جانتے تھے اور ان کی خیر خبر بھی لیتے رہتے تھے ۔ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ایسے مشفق استاد کی تلمذی کا شرف حاصل رہا ۔ اس موقع پر پروفیسر شہپر رسول نے شارب ردولوی سے دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ظاہری شکل و شباہت کا حسن ان کی شخصیت میں بھی موجود تھا ۔ اخلاص اور انکسار کا وہ نمونہ تھے ۔ ادیب اور فن کار تو بہت ہوتے ہیں لیکن بہترین انسان کم ہوتے ہیں ۔ شارب ردولوی اچھے ادیب کے ساتھ ساتھ اچھے انسان بھی تھے ۔

ڈاکٹر ارشاد نیازی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہ اکہ استاد ِ گرامی پروفیسر شارب ردولوی کی شفقت اور ان کا جاہ و جلال طلبہ کی حوصلہ مندی کے اسباب تھے ۔ ان کے وہ شاگرد جو استاد کے منصب پر فائز ہیں ۔ ان کے سامنے جاتے ہوئے گھبراتے تھے کہ استاد ہماری ادبی سرگرمیوں کی تفصیل ضرور پوچھیں گے ۔ وہ اپنے شاگردوں کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھتے تھے ۔

ڈاکٹر واحد نظیر نے پروفیسرشارب ردولوی کے ادبی سفر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تخلیق ، تنقید اور پھر تعمیر کی طرف ان کا رحجان دراصل تجربے اور مشاہدے سے بدلتی ہوئی ترجیحات کو واضح کرتا ہے ۔ انھیں یہ عرفان ہوگیا تھا کہ انسانی بقا کے لیے کس چیز کی اہمیت کتنی ہے ۔

اس موقع پر ڈاکٹر حنا آفریں نے پروفیسر شارب ردولوی ، ان کی اہلیہ پروفیسر شمیم نکہت اور صاحبزادی مرحومہ شعاع فاطمہ سے مختلف ملاقاتوں کا ذکرکیا ۔ انھوں نے شارب ردولوی صاحب کے خاندانی پس منظر اور ادبی سفر پر روشنی ڈالی ۔ ان کی خورد نوازی اور حوصلہ افزائی کے مختلف واقعے بیان کیے ۔ اس تعزیتی نشست میں متعدد اساتذہ اور ریسرچ اسکالر ز نے شرکت کی ۔ جن اسکالرز نے اپنے تاثرات پیش کیے ان میں جناب محمد ساجد ، جناب زین ہاشمی، جناب زین العابدین ، جناب عبدالماجد ، جناب سیف الرحمن ، محترمہ عذرا انجم، محترمہ وسیمہ اختر ، محترمہ شفق رضیہ اور محترمہ طائبہ کے نام اہم ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button