تازہ ترین خبریں

اشفاق عمرکواعزازی ڈاکٹریٹ کے اعزاز سے نوازا گیا

مالیگاؤں کاپوریشن پرائمری اسکولوں کے سابق صدر مدرس اور ماہر تعلیم اشفاق عمرکی تعلیمی میدان میں قابلِ رشک وگراں قدر تعلیمی و تحقیقی کاموں کا اعتراف کرتے ہوئے تھیوپنی انٹرنیشنل یونی ورسٹی( ہیتی) نے ہیومنٹیز میں اعزازی ڈاکٹریٹ سے سرفراز کیا ہے۔اتوار ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو بھساول میں پروگریسیو مائناریٹی ویلفیئر سوسائٹی کے پروقار پروگرام میں جلگاؤں ضلع کلکٹر آیوش پرساد،شیخ عزیز عبدالغفور اور دیگر معززین کی موجودگی میںپروفیسر ڈاکٹر عبدالعقیل صاحب(ورلڈ اینڈ انٹرنیشنل فاؤنڈر اینڈ پریسیڈنٹ آف RMMS، انڈیا ) نے اشفاق عمر کو اس اعزاز سے نوازا۔ اس ایوارڈ کی توثیق ورلڈ ایسوسی ایشن آف رائٹرز اینڈ آرٹسٹس آف اورب پیرو(AEADO) نے بھی کی ہے۔ اس خبر سے ہندوستان کے ایک بڑے تعلیمی حلقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

مالیگاؤں سے تعلق رکھنے والےاشفاق عمر ۱۸؍کتابوں کے خالق ہیںجس میں سے ۱۲؍کتابیں طلبہ کی رہنمائی کے مختلف عنوانات پر مبنی ہیں۔ انہوں نے سول سروسیز امتحان، ایم پی ایس سی، یو پی ایس سی، اسکالرشپ اسکیمیں، ای لرننگ جیسے کئی عنوانات پر اردو زبان کی اوّلین ضخیم کتابیں تحریر کی ہیں۔لاک ڈاؤن کے دوران جب تعلیمی محاذ پر خاموشی چھا ئی ہوئی تھی،انہوں نے اپنے ویبنار سیریز کے ذریعے پورے ملک میں تعلیمی لیکچرز کا سلسلہ جاری کرتے ہوئے طلبہ کی رہنمائی کی تھی۔
اشفاق عمرسے اردو زبان سکھانے کا ایک طریقۂ تعلیم منسوب ہے جو اُن کی دس سالہ تحقیق و تجربے کا نچوڑ ہے۔ اس طریقۂ تعلیم کو ۲۰۰۳۔۰۴ء میں ہونے والے قومی کونسل برائے تعلیمی تحقیق و تربیت ، نئی دلی ( NCERT,New Delhi )کے اساتذہ کے قومی مقابلے میں عملِ تعلیم میں ایک نئے طریقۂ تعلیم کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اشفاق عمر کے مطابق ہر سال منعقد ہونے والے اس مقابلے میں اس معیار کا ایوارڈ پانے والے وہ ہندوستان کے واحد اردوپرائمری مدرس ہیں۔اس کے علاوہ ان کی کتاب ’مالیگاؤں اسکول ڈائری :(اردو اور مراٹھی زبانوں میں) ایک تعلیمی تاریخی تحقیقی کام ہے ۔ اس کتاب میں ۱۸۴۷ء سے ۲۰۰۸ء تک شہر مالیگاؤں کے سرکاری پرائمری اسکولوں کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔
اشفاق عمر نے بال بھارتی، پونا(مہاراشٹر میں درسی کتابوں کو تیار کرنے والاسرکاری ادارہ) کے زیرِ انصرام جاری تحقیقی پروجیکٹ کے تحت دو مرتبہ درسی کتابوں پر تحقیقی پروجیکٹ مکمل کیا۔ ان کی رپورٹ میں درج کئی سفارشات کو بال بھارتی نے قبول کیا اوردرسی کتاب میں تبدیلیاں کیں۔
ایک مرتبہ بال بھارتی نے تمام تحقیقی شعبوں کے لیے تمام مضامین کے ریسرچ بلیو پرنٹ کی تیاری کے لیے ورک شاپ کا اہتمام کیاتھا۔ اس وقت اشفاق عمر نےریاستی سطح پر اردو زبان میں ریسرچ کرنے والوں کی رہنمائی کے لیے ریسرچ بلیو پرنٹ تیار کیاتھا۔
ان کی لائبریری انتہائی کشش کی حامل ہے جس میں آزادی سے قبل کے صوبۂ بمبئی میں مروج گذشتہ سوا سو برسوں قدیم درسی کتب اور نصابی کتب (اردو اور مراٹھی میڈیم کے تمام مضامین ) کا ایک بڑا ذخیرہ لائبریری کی صورت میں محفوظ ہے۔یہ نایاب ترین کتابیں مہاراشٹر کی تعلیمی تاریخ کے ارتقائی مدارج کا منہ بولتا ثبوت ہیں جو کہ اور کسی بھی جگہ اس طرح مکمل حالت میں موجود نہیں ہیں۔اشفاق عمر کا دعویٰ ہے کہ ان کی لائبریری سے کم از کم 50 افراد مختلف عنوانات پر پی ایچ ڈی کا تحقیقی کام مکمل کرسکتے ہیں ۔
اشفاق عمر تعلیمی ، سماجی، ثقافتی میدانوں میں کام کررہے ہیں۔ وہ ثمر اکیڈمی، مالیگاؤں کے صدر ہیں۔ وہ صوبۂ مہاراشٹر اردو سیل، آل انڈیا مومن کانفرنس کے صدر کی حیثیت سےسرگرمِ عمل ہیں۔اس کے علاوہ ماہنامہ ’تعلیمی سفر‘ لاتور کی مجلسِ مشاورت کے ممبر اور ماہنامہ ’’ اردو آنگن ‘‘، ممبئی میں نائب مدیر کے طور پر بھی اپنی ادبی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔بڑی خوشی کی بات ہے کہ بحرالکاہل کے ایک ملک ہیتی کی تھیوپنی یونی ورسٹی نے اشفاق عمر کی خدمات کا جائزہ لیا اور انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button