
رویت ہلال کی حقیقت:
مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی
(چیرمین انڈین کونسل آف فتویٰ اینڈریسرچ ٹرسٹ بنگلورو جامعہ فاطمہ للبنات مظفرپور، بہار)
رُویّت کے لغوی معنی:
رُویّت کے لغوی معنی دیکھنا، نظارہ کرنا، دیدار کرنا، جاننا اور علم میں آنا کے ہوتے ہیں۔ رؤیت ہلال قمری تقویم میں کسی مہینے کے آغاز کا تعین کرنے کے لیے اس مہینے پہلی تاریخ کے چاند کے دیکھنے کو کہتے ہیں۔ اسلام میں اس سے مراد پہلی تاریخ کے چاند کو دیکھ کر اسلامی مہینے کا اعلان کرنا ہے۔
رویت ہلال کے ثبوت کے تین طریقے:
رویت ہلال کے ثبوت کے تین طریقے ہیں ان میں سے کسی ایک کا پایا جانا ضروری ہے۔
(1) اپنی آنکھوں سے چاند کا دیکھ لینا جسے رویت کہتے ہیں۔
(2) دو مسلمان گواہوں کا چاند دیکھنے کی گواہی دینا اور مطلع صاف ہونے کی صورت میں جمع عظیم (بڑی جماعت ) کا چاند دیکھنے کی گواہی دینا۔
(3) خبر مستفیض یعنی دوسری جگہ میں چاند دیکھے جانے کی خبر اتنے سارے لوگ دے رہے ہیں کہ دل انہیں جھوٹا نہیں کہہ سکتا۔ شہادت یا خبر مستفیض رویت ہلال کمیٹی کے سامنے پیش ہو وہ فیصلہ کرے اس کے مطابق تمام لوگ عمل کریں۔
شہادت اور خبر مستفیض کے قبول ہونے کی کچھ شرائط ہیں۔ ان کے پائے جانے کی صورت میں شہادت یا خبر مستفیض قبول ہوجائیں گی خواہ دور دراز کے علاقہ سے آئے، ایک شرط یہ بھی ہے کہ دور دراز کی اس خبر یا شہادت کو قبول کرنے سے مہینہ 28/ یا 31/ کا ہونا لازم نہ آئے۔
رویت ہلال کا مسئلہ:
اللہ تعالیٰ نے روزوں کے لیے رمضان اور حج کے لیے ذوالحجہ کا مہینہ مقرر فرمایا ہے۔ یہ دونوں قمری مہینے ہیں، اِس لیے یہ سوال ابتدا ہی سے زیر بحث رہا ہے کہ اِن کی تعیین کس طرح کی جائے؟
علم فلکیات نے جو ترقی اِس زمانے میں کی ہے، اُس سے پہلے بھی لوگ اِس بات سے تو واقف تھے کہ قمری مہینے تیس دن سے زیادہ کے نہیں ہو سکتے، مگر عام مشاہدہ بتاتا تھا کہ یہ انتیس دن کے بھی ہو جاتے ہیں۔ قرآن نے جب لوگوں کو پورے مہینے کے روزے رکھنے کا حکم دیا تو اندیشہ ہوا کہ اُن میں سے کچھ لوگ اِس حکم کی تعمیل میں تیس دن پورے کرنے پر اصرار کریں گے۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متنبہ فرمایا کہ چاند نظر آجائے تو رمضان کا مہینہ شروع کر لینا چاہیے اور نظر آجائے تو اُس کو ختم کر دینا چاہیے۔ اِس کے لیے تیس دن پورے کرنا ضروری نہیں ہے۔ ہاں، مطلع صاف نہ ہو تو تیس دن لازماً پورے کیے جائیں گے۔
29/شعبان کو چاند دیکھنے کا اہتمام کیا جائے:
29/شعبان کو چاند دیکھنے کا اہتمام کیا جائے،مغرب کے فوراً بعد بلنداوراونچے مقامات یا گھر کی چھت پر جا کر چاند دیکھنے کی کوشش کیجیے،مطلع اگر ابر آلود یعنی بارش والا ہوتب بھی ثواب کی نیت سے چاند دیکھنے کی کوشش کیجیے۔کیوں اللہ کے نبی صلی الله علیہ وسلم اس کا خاص اہتمام فرماتے تھے۔اگر 29 کو نظر نہ آئے تو 30 تاریخ کو چاند دیکھیے۔یہ سوچ کر نہ رہ جایئے کہ آج تو چاند ہوہی جائے گا۔کیوں کہ چاند دیکھنا بھی سنت ہے۔چاند نظر آجائے تو یہ دعا پڑھیے۔
اللَّہُمَّ أَہِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْیُمْنِ وَالْإِیمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّی وَرَبُّکَ اللَّہُ (ترمذی)
اے اللہ! اس چاند برکت اور ایمان کے ساتھ خیریت و اسلام کے ساتھ ہم پر طلوع فرما، (اے چاند!) میرااورتیرا رب اللہ ہے۔