یوم انضمام و الحاق دکن یا یوم آزادی؟
شیخ رکن الدین نظامی
17/ ستمبر ریاست دکن حیدرآباد کے لئے انتہائی نازک ترین دن ہے،
کہ 1948کو اسی دن ریاست دکن کا سقوط ہوا۔۔۔
پولس ایکشن آپریشن پولو کے نام پر سردار پٹیل نے فوج کشی کی۔۔ تین دن کے اندر اندر سردار پٹیل کی فوج نے سرکاری رپورٹ کے مطابق بیس تا چالیس ہزار اور غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق تقریباً چار لاکھ مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہاکر میر عثمان علی نظام سابع کی حکمرانی ختم کردیں۔۔۔۔
پچھلے سال تک یہ مدعا "مختلف فیہ” رہا کہ اس سقوط اور انڈین یونین میں انضمام کو کیا نام دیا جائے اور کس قسم کا دن منایا جائے؟؟۔۔۔۔
یوم انضمام و الحاق یا یوم آزادی؟؟
مگر اس سال سے سب اپنے پرایوں کی زبان بدل گئی۔۔۔
کہاجانے لگا کہ سقوط دکن کو یوم آزادی کے نام ممنون کیا جائے اور پچھتر سالہ آزادی تقاریب منائے جائیں۔۔۔
مرکزی حکومت تو ایک سالہ جشن آزادی منانے اور اگلے انتخابات میں جیت درج کروانے کی کوشش کررہی ہے۔۔۔
اور دوسری جانب ریاست کی "لمبر” ایک سیکولر حکومت نے بھی سرکاری طور پر تین دن جشن منانے کا اعلان کیا۔۔۔
بہر حال۔۔۔
ایک دم سے
وقت بدل گیا۔۔
جذبات بدل گئے۔۔۔
حالات بدل گئے۔۔
خرد کا نام جنوں پڑ گیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے