
مشرف شمسی
اکھلیش یادو کم سے کم اُتر پردیش کی چناو کی حقیقت کو سمجھ رہے تھے اس کے باوجود بنارس میں اجے رائے کے علاوہ کوئی بڑا نام مودی کے سامنے کھڑا کرنے کے لئے کانگریس پر دباؤ نہیں بنا پائے۔حالانکہ اکھلیش یادو چناو پرچار کے دوران جب بھی پریس کے لوگوں نے پوچھا کہ اُتر پردیش میں آپکو کتنی سیٹیں مل رہی ہیں تو پہلے اکھلیش 80 کی 80 سیٹیں کہہ رہے تھے اور بعد میں لکھنؤ اور بنارس چھوڑ کر سبھی سیٹیں جیتنے کی بات کہہ رہے تھے ۔لیکِن ممبئی میں بیٹھ کر بنارس کا حال جو یو ٹیوب پر دیکھ رہا تھا اس میں صاف نظر آ رہا تھا کہ مودی کے خلاف بنارس کے عوام میں صاف غصّہ نظر آ رہا تھا ۔غصہ سبھی طبقے میں دیکھنے کو مل رہا تھا ۔خاص کر غریب اور طلباء میں مودی کے خلاف غصّہ بے قابو تھا۔راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی اُسے سمجھ نہیں پائے۔اجے رائے کی جگہ راج ببّر کو بنارس سے اُتار دیتے تو مقابلہ دلچسپ ہو جاتا۔حالانکہ اجے رائے نے بھی مودی کے دھن بل کے سامنے کافی سخت مقابلہ کیے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔کانگریس امیٹھی اور رائے بریلی کے علاوہ کسی اور حلقے میں واضح حکمت عملی نہیں بنا سکی ۔جس طرح سے اکھلیش یادو نے ایک ایک حلقہ میں امیدواروں کو منتخب کیا وہ قابل تحسین ہے ۔اکھلیش کی سوشل انجنیرنگ بہت کامیاب نظر آئی لیکن بنارس میں اگر مضبوط یعنی کسی نامور شخصیت کو اُتار دیا جاتا تو وزیر اعظم کو زیادہ سے زیادہ وقت اپنے پارلیمانی حلقہ میں دینا پڑتا جو انڈیا اتحاد کے لئے اچھا ہوتا۔دراصل کانگریس اور انڈیا اتحاد وزیر اعظم کو شکست دینے کا تصوّر ہی نہیں کر پائے جو واقعی کیا جا سکتا تھا ۔انڈیا اتحاد بنارس کی سیٹ عام آدمی کے لئے چھوڑ دیتا اور اس سیٹ سے اروند کیجریوال یا سنجے سنگھ میں کسی ایک کو لڑا دیا جاتا تو مقابلہ چرچہ میں بھی آتا اور مودی کے لئے مشکل بھی ہوتا ۔میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کیجریوال آگر جیل سے بھی لڑتے حالانکہ الیکشن کمپین کے دوران عبوری ضمانت مل گئی تھی تو بھی مودی پر بھاری نظر آتے ۔دراصل انڈیا اتحاد کا سب سے بڑا سیٹ بیک اتحادی پارٹیوں کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم کا دیر سے ہونا بھی ہے ۔بی جے پی کی طرح وقت سے پہلے سب کچھ فائنل کیا جاتا تو سوچنے سمجھنے کا موقع ملتا ۔لیکن جس طرح جھاڑکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور اروند کیجریوال کو جیل بھیجا گیا اس سے انڈیا اتحاد کے حوصلے میں فرق آیا ۔ساتھ ہی نتیش کمار اور اجیت سنگھ کے بیٹے جینٹ نے پالا بدلا اس سے بھی انڈیا اتحاد کو دھچکا لگا۔
لیکن اس کے باوجود کانگریس نے بڑا دل دکھاتے ہوئے بچے اتحادی کو ناراض ہونے کا موقع نہیں دیا۔حالانکہ ممتا بنرجی کے ساتھ کانگریس کا اتحاد ہو جاتا تو مغربی بنگال میں بی جے پی ڈبل ڈیجٹ میں نہیں پہنچ پاتی اور انڈیا اتحاد کا کنبہ بڑا ہوتا لیکن شاید ممتا بنرجی کانگریس کو مغربی بنگال میں زیادہ جگہ دینے کے حق میں ہی نہیں ہیں۔ممتا بنرجی مغربی بنگال میں بی جے پی کو حزب اختلاف میں دیکھنا چاہتی ہیں ۔کیونکہ اگر دوسری پارٹیاں مغربی بنگال میں جگہ بناتی ہیں تو ممتا بنرجی کا مسلم ووٹ ادھر ادھر ہو سکتا ہے اور وہ ایسا نہیں چاہیگی ۔
کل ملا کر دیکھا جائے تو انڈیا اتحاد تھوڑی اور حکمت عملی سے کام لیتی تو نہ صرف بی جے پی کے سیٹوں کے اعداد و شمار کو کم کیا جاتا بلکہ مودی کو بھی بنارس میں شکشت دئ جا سکتی تھی ۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787